سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
مقصد ہے یعنی بدفعلی اﷲ تعالیٰ اس سے بھی باخبر ہے اور باخبر ہونے میں سزادینے کاحکم پوشیدہ ہے کہ میں تمہاری حرکتوں کودیکھ رہاہوں اگرباز نہیں آؤ گے توعذاب دوں گا پس آیت میں اشارہ ہے کہ ایسے شخص کوسزا دی جائے گی اگرتوبہ نہ کی ۔ بدنظری بدفعلی کی پہلی منزل ہے اورآخری اسٹیشن بدفعلی کاارتکاب ہے جہاں شرم گاہیں ننگی ہوجاتی ہیں اورآدمی دونوں جہاں میں رسوا ہوجاتاہے اس لیے اﷲ تعالیٰ نے گناہ کی پہلی منزل ہی کو حرام فرمادیاکیوں کہ بدنظری ایساآٹومیٹک یعنی خود کار زینہ ہے کہ جس پرقدم رکھتے ہی آدمی سب سے آخری منزل پر پہنچ جاتاہے جس فعل کی ابتدا ہی غلط ہو اس کی انتہاکیسے صحیح ہوسکتی ہے اس پرمیراشعرہے۔؎ عشق بتاں کی منزلیں ختم ہیں سب گناہ پر جس کی ہو ابتدا غلط کیسے صحیح ہو انتہا چوں کہ بدنظری کرنے والے کے حوا س خمسہ اوراعضاء وجوارح متحرک ہوجاتے ہیں اور قلب بدفعلی کے خبیث قصد سے کشمکش میں مبتلاہوجاتا ہے لہٰذابدنظری کرنے والے کاقلب اورقالب دونوں کشمکش میں مبتلا ہوکرکمزور ہوجاتے ہیں۔اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ کی تفسیر ارشاد فرمایاکہ جب میرے شیخ نے مجھے اس کی تفسیر پڑھائی تومجھ سے سوال کیاکہ پہلے موت آتی ہے یازندگی ؟میں نے عرض کیا کہ حضرت پہلے زندگی ملتی ہے پھرموت۔توحضرت پھولپوری نے فرمایا کہ اﷲتعالیٰ نے پہلے موت کوذکر کیوں کیا؟پھر فرمایا کہ راز یہ ہے کہ جوانسان اپنی زندگی کے سامنے موت کو رکھے گا وہ دنیا کے مشغلوں کے ساتھ ساتھ وطنِ آخرت کی تعمیرمیں بھی لگارہے گا،ورنہ پردیس کی رنگینوں میں پھنس کردائمی وطن کو ہمیشہ کے لیے تباہ کرلے گا ۔اور جو دنیاکے کاموں میں اﷲ تعالیٰ کویاد رکھتے ہیں ان کے لیے میراشعر ہے ؎ ------------------------------