سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
فرماتے ہیں کہ عافیت کامعنیٰ ہے دین میں سلامتی فتنوں سے اوربدن میں سلامتی بری بیماریوں اور مشقت سے لہٰذاجو شخص شامی کباب ،بریانی کھاتاہو اوربڑی اعلیٰ عبارات کے ساتھ اﷲتعالیٰ کاشکر اداکرتاہولیکن متقی نہ ہو اور گناہ میں مبتلا ہو وہ عافیت میں نہیں ہے،کیوں کہ عافیت دواجزاسے مرکب ہے،ایک دین میں سلامتی اورایک بدن میں سلامتی۔ اور اﷲ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں:ان کے ولی صرف متقی لوگ ہیں اور متقین وہ ہیں جوایک لمحہ بھی اﷲتعالیٰ کو ناراض نہ کریں اوراگران سے خطا صادر ہوجائے تو اﷲتعالیٰ سے استغفار کریں اﷲتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا اوررسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے ہمیں سکھایا رَّبِّ اغۡفِرۡ وَ ارۡحَمۡ وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰحِمِیۡنَوَاعْفُ عَنَّا،وَاغْفِرْلَنَااوروَارْحَمْنَا کی تفسیر علامہ السید آلوسی اپنی تفسیر روح المعانی جوپندرہ جلدوں پرمشتمل ہے سورۂ بقرہ کی آخری آیات کی تفسیر فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیںوَاعْفُ عَنَّایعنی ہمارے گناہوں کےآثاربھی مٹادیجیے اورہمارے گناہوں کے گواہوں کو بھی مٹادیجیے وَاغْفِرْلَنَا اورہمیں معاف فرمادیجیے،ہمارے اچھے اعمال کو ظاہرکرکے اوربرائیوں کو چھپا کر وَارْحَمْنَا اورہم پر طرح طرح کی نعمتیں برسادیجیے،جبکہ ہم طرح طرح کے عذابوں کےمستحق ہیں۔محقق علماء فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا میں انت ضمیرمستترکی ہے،لیکن جب معافی ہوگئیاور مغفرت کا ظہور ہوا اوررحمت آشکارا ہوگئی تو بندے اور اﷲ تعالیٰ کے درمیان سارے حجاباتاٹھ گئے،تو اببندے کو اجازت دےدی کہ اب تو کہہ اَنْتَ مَوْلٰنَا أَیْ سَیِّدُنَا کہ آپ ہمارے مالک اور ہمارے ہر کام کے متولی ہیں جب ہم توبہ کررہے ہیں اب آپ ہماری مدد کیجیے کافروں کے خلاف ۔استغفار کرنے والوں کا مقام ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ارشاد فرماتے ہیں: جب