سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ کی شان ستاری مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ آ ں خار می گریست کہ اے عیب پوش خلق شد مستجاب دعوت او گلعذار شد ایک کانٹا رورہا تھا کہ اے اﷲ تعالیٰ!آپ توساری مخلوق کاعیب چھپاتے ہیں، مجھے کانٹا پیداکردیا،میں کہاں منہ چھپاؤں اپنی صفتِ ستاریت کامجھ پر ظہور فرمادیجیے تواﷲ تعالیٰ نے اس کی دعاقبول فرمالی اوراس کانٹے پرپھول پیدا کردیا اورکہا کہ ان پھولوں میں منہ چھپائےرہوتوگلشن میں سے نہیں نکالے جاؤ گے اگراکیلاکانٹا ہوتاتو باغباں جڑ سے اکھاڑ کرپھینک دیتالیکن دامن برگ ِگل میں جن کانٹوں نے منہ چھپایا ہوا ہے انہیں نہیں اکھاڑاجاتا کیوں کہ وہ پھولوں کے پاسباں ہیں تومولاناجلال الدین رو می رحمۃ اللہ علیہ اس شعرمیں نصیحت فرماتے ہیں کہ اگرتم کانٹے ہوتوان اﷲ والوں کے دامن میں منہ چھپالو۔ پھرحضرت والانے فرمایا کہ کانٹے توہمیشہ کانٹے ہی رہتے ہیں برگِ گل کے سائے کی وجہ سے ان کاباغ سے خروج نہیں ہوتا لیکن جواﷲ والوں کے ساتھ کانٹے یعنی گناہ گاران کے دامن میں چھپے رہتے ہیں اﷲتعالیٰ ان کانٹوں کی حیثیت بدل کر خلعت گل عطافرمادیتے ہیں اوران گناہ گاروں کو اﷲ والا بنادیتے ہیں۔مجلس درقیام گاہ ۵شعبان ۱۴۲۰ھ بمطابق ۱۳ نومبر ۱۹۹۹ء بروز ہفتہ فجرکی نماز حرم میں پڑھنے کے بعد حضرت والا دارِابرارمحلہ شامیاں میں واپس آگئے اورحضرت والاکی مجلس جم گئی۔ایئرکنڈیشن کانفع ارشاد فرمایا کہ ایئرکنڈیشن اس وقت فائدہ دیتا ہے جب دروازے