سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ یہ شاہ خوارزم کے سگے نواسے ہیں، لیکن اپنے مرشد شاہ شمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ پرفدا تھےاور ان کے پیچھے ساراسامان چکی،گندم،آٹاپیسنے کا سامان لےکر پھراکرتے تھے اورفرماتے تھے کہ اس پیرکی خدمت کی برکت سے میں مولائے روم بنا ورنہ ملا جلال الدین تھا،چناں چہ فرماتے ہیں ؎ مولوی ہرگز نشد مولائے روم تا غلامِ شمس تبریزی نشدشمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کاانتخاب مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی غلامی کیوں اختیار کی حالاں کہ اس زمانے میں اوربھی پیرتھے توفرماتے ہیں کہ ؎ من غلامِ آن کہ نہ فروشد و جود جزء بآں سلطان با افضال و جود میں نے شمس الدین مرشد کی غلامی قبول کی ہے، کیوں کہ وہ زندگی کو فروخت نہیں کرتا یعنی وہ بکاؤ مال نہیں ہے، وہ اپنی حیات کو تاج و سلطنت، سورج اور چاند، بریانی وشامی کباب کے بدلے بیچتا نہیں ہے، ہاں اگر وہ بکتاہے تو اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ پر جوصاحبِ افضال اورصاحبِ جودوکرم ہے،اس لیے اﷲتعالیٰ پر میراپیر اپنی ہستی اپنی شخصیت اپنے جذبات، اپنی آرزو اور اپنی تمنائیں فداکرتا رہتاہے۔ جہاں دیکھتاہے کہ اﷲتعالیٰ خوش ہیں تو اس خوشی اور رزقِ حلال اورنعمت کواستعمال کرتاہے اورجہاں دیکھتاہے کہ میرا دل توخوش ہوگا لیکن اﷲتعالیٰ خوش نہیں ہوں گے، توایسی ہزار خوشیوں پرلعنت بھیجتا ہے۔ دلی کے شاعر کاایک شعرہے ؎