سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پرتعمیر کردیا،چناں چہ حطیم کوکعبہ میں شامل کردیا اور خانہ کعبہ میں دودروازے بنادیے یہ عمارت تقریباً دس سال تک رہی جب عبداﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف کے ہاتھوں شہید ہوگئے توحجاج بن یوسف نے اس خوف سے کہ عبداﷲ بن زبیررضی اللہ عنہ کایہ کارنامہ قیامت تک باقی رہ جائے گا سیاسی وجوہات کی بنیاد پر خانہ کعبہ کاحطیم والاحصہ منہدم کرکے حطیم کو باہرنکال دیا اور ایک دروازہ بند کردیا پھریہ تعمیر تقریباً ایک ہزار سال تک رہی پھروہ سیلاب سے منہدم ہوگئی توسلطان مراد خان عثمانی نے نئے سر ے سے تعمیر کیا اس کے بعد عہد سعود میں کعبہ کی چھت اورفرش تبدیل کیا گیااور اس کی دوچھتیں بنائی گئیں اورمرمت وغیرہ کاکامتاحال سعودی حکومت کرتی رہتی ہے کعبہ شریف کی بلندی تقریباً چالیس فٹ، مشرقی اورمغربی دیواروں کی چوڑائی انتالیس فٹ،حطیم والی دیوار تینتیس فٹ اور حجراسود والی دیوار تقریباً تیس فٹ ہے ؎ اور بنوایا گھر اپنا یوں مختصر سہل ہوتا کہ سب کو طوافِ حرم ورنہ مالک اگر گھر بناتا بڑا کھا کے غش گرتے سب زائرینِ حرم اپنے کعبہ کا پھیرا کیا مختصر صاحبِ بیت کی ہے یہ شانِ کرم (حضرت والادامت برکاتہم )فضائلِ خانہ کعبہ راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ خانہ کعبہ کے اندر نفل نماز پڑھنا مسنون ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر ام المومنین حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب کعبہ کے اندر جاکر نماز پڑھنے کا اظہار کیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پکڑ کر حطیم میں داخل کردیا اور فرمایاکہ حطیم بھی کعبہ کاہی حصہ ہے اس میں نماز پڑھنا کعبہ کے اندر ہی نما ز