سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
اَلَّذِیْنَ یَخْتَارُوْنَ الْمَشَقَّۃَ فِیْ اِمْتِثَالِ اَوَامِرِنَا جومشقت برداشت کرتے ہیں ہمارے احکام کوپورا کرنے کے لیے اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی الْاِنْتِہَاءِ عَنْ مَّنَاھِیْنَا جومشقت برداشت کرتے ہیں ہماری حرام کردہ چیزوں سے بچنے کے لیے توپھر انعام کیادیتے ہیں:لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا۔ سُبُلَ السَّیْرِ اِلَیْنَاوَ سُبُلَ الْوُصُوْلِ اِلَیْنَا أَیْ اِلٰی جَنَابِنَا؎ یعنی اﷲ اپنے تک چل کے آنے اوراپنے تک پہنچنے کاراستہ دکھادیتے ہیں جب ان باتوں پربندہ عمل کرتا ہے تواﷲتعالیٰ کامخلص اورمحسن بند ہ بن جاتاہے ۔ وَ اِنَّ اللہَ لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَجذبِ الٰہی جب تک جذب نصیب نہیں ہوگا کوئی شخص صفت سلوک سے نہیں پہنچ سکتا،بس فرق یہ ہے کہ بعض بندے سلوک طے کرتے ہیں پھر اﷲتعالیٰ انہیں جذب کرلیتے ہیں یہ سالک مجذوب ہے اوربعض بندے پہلے جذب ہوتے ہیں پھرسلوک طے کرتے ہیں یہ مجذوب سالک ہے توحضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس سے اس کاجذب بھی مانگو صرف سالک مردود ہوسکتا ہے۔ شیطان سالک محض تھا مردود ہوگیا اس کے پاس تین عین تھے کہ عالم تھا،عابد تھا،عارف تھا،لیکن چوتھا عین نہیں تھا کہ اﷲتعالیٰ کاعاشق نہیں تھا۔ اﷲتعالیٰ جس کو جذب کرتے ہیں وہ کبھی مردود نہیں ہوتا۔سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کاشعر ارشادفرمایا کہ شیخ سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ------------------------------