سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
گزر گئی جو گزرنا تھی دل پہ پھر بھی مگر جو تیری مرضی کے بندے تھے لب ہلا نہ سکے حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک وہ اس دور کی رابعہ بصریہ تھیں اور ایک راز کی بات بتاتا ہوں کہ ان کے حالاتِ رفیعہ کی وجہ سے میں ان کاہمیشہ سے اتنا معتقد ہوں کہ ان کے وسیلہ سے اب بھی دعا کرتا رہتا ہوں، انتقال سے دو تین دن پہلے گھر کے افراد کو اور عیادت کے لیے آنے والی عورتوں کو کئی بار ان کے قریب ایسی خوشبو محسوس ہوئی جو زندگی بھر کبھی نہیں سونگھی تھی ۔ اور وفات کے بعد مبشرات منامیہ بھی ان کے لیے بہت ہیں۔جنوبی افریقہ کے مفتی حسین بھیات صاحب مد ظلہم نے انتقال کے اگلے دن خواب میں دیکھا کہ وہ جنت میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو فرشتہ نے ان کو روک دیا کہ ابھی نہیں اورپیچھے حضرت پیرانی صاحبہ آرہی تھیں تو فرشتہ نے ان کو راستہ دے دیا اور وہ جنت میں داخل ہو گئیں اس کے علاوہ بھی بہت مبشرات ہیں لیکن یہ اس کا موقع نہیں ۔حضرت شیخ پھولپوری کی شانِ عاشقانہ حضرت شیخ نے اپنے شیخ کی کیفیاتِ عشق و دیوانگی کا نقشہ ان اشعار میں کھینچا ہے ؎ ہم نے دیکھا ہے تیرے چاک گریبانوں کو آتشِ غم سے چھلکتے ہوئے پیمانوں کو ہم نے دیکھا ہے تیرے سوختہ سامانوں کو سوزشِ غم سے تڑپتے ہوئے پروانوں کو ہم فدا کرنے کو ہیں دولتِ کونین ابھی تو نے بخشا ہے جو غم ان پھٹے دامانوں کو حضرت مولانا شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ کو بارہ مرتبہ حضور اقد س صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور ایک مرتبہ تو اتنے قریب سے زیارت نصیب ہوئی کہ