سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
آپ کو اسی قبلے کی طرف متوجہ کردیں گے جس کے لیے آپ کی مرضی ہے، (تو) پھراپنا چہرہ ( نماز میں ) مسجد حرام (کعبہ) کی طرف کیاکیجیے اور تم سب لوگ جہاں کہیں بھی موجود ہو اپنے چہروں کو اسی ( مسجد حرام ) کی طرف کیاکرو اور یہ اہلِ کتاب بھی یقینا جانتے ہیں کہ یہ (حکم ) بالکل ٹھیک ہے ( اور) ان کے پروردگار ہی کی طرف سے (ہے)اور اﷲتعالیٰ ان کی کارروائیوں سے کچھ بے خبر نہیں ہیں۔ پہلے وعدہ فرمایا فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبۡلَۃً تَرۡضٰہَا کہ ہم عن قریب قبلہ بدل دیں گے اورپھر فوراً قبلہ بدلنے کی خوشخبری دے کر فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ سےتحویل قبلہ کاحکم دےدیا۔ حدیث شریف میں آتاہے کہ پیغمبرعلیہ السلام براء بن معرور رضی اﷲ عنہ کی تعزیت کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے۔یہ پیغمبر علیہ السلام کے مدینہ شریف آنے سے قبل وفات پاچکے تھے اور ان کو کعبہ کے ساتھ اس قدر محبت اور تعلق تھاکہ نماز کے علاوہ کعبہ کی جانب منہ کر کے اوراد وغیرہ کرتے تھے اور جب وفات ہونے لگی تووصیت کی کہ قبر میں میراچہرہ کعبہ کی طرف کیاجائے۔ ان کے بیٹے بشر بن براء رضی اﷲ عنہ مشہور صحابی ہیں،جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھرپہنچے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھاناتیار کیاگیا،کھانے سے فارغ ہوئے توظہرکاوقت ہوگیا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر کے متصل مسجد میں ظہرکی نماز پڑھائی،ابھی دورکعت ہی پڑھائیں تھیں کہ تحویلِ قبلہ کا حکم آ گیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ہی میں رخ تبدیل کرلیا،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صفیں بھی چل کردوسری جانب آگئیں، پہلے مرد پھربچے پھر عورتیں آگئیں۔ علامہ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ براء بن معرور کی کعبہ سے غایتِ محبت اس بات کی وجہ بن گئی کہ ان کی مسجد کوتحویلِ قبلہ کی جگہ بنایا۔؎ (جامع) ------------------------------