سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
احترامِ اولیاء اﷲ ارشادفرمایاکہ کوہِ طور محترم نہ تھا،تجلیِ الٰہی کے بعدمحترم ہوگیا توجن اولیائے کرام کے قلوب پرتجلی نازل ہوتی ہے وہ اولیائے کرام بھی قابلِ احترام ہیں ۔تجلیات میں فرق انبیاء علیہم السلام پرنازل ہونے والی تجلی اوراولیائے کرام پرنازل ہونے والی تجلی میں بہت فرق ہوتا ہے،کوہِ طور پرتجلی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے منصب کے مطابق آئی تھی، اولیائے کرام ایسی تجلی کاتحمل نہیں کرسکتے،جیساکہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ علیہ نے خصائص کبریٰ میں لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا:میں آپ کاچچا ہوں، میری جبرئیل سے ملاقات کروادیجیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حطیم میں حضرت جبرئیل علیہ السلام آئیں گے، پہلے آپ ان کی زیارت کریں پھرملاقات ہوگی۔جبرئیل علیہ السلام حطیم میں تشریف لائے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چچا سے فرمایا کہ آپ زیارت فرمائیں اور جبرئیل علیہ السلام کے صرف پاؤں ظاہر ہوئےتوحضرت حمزہ رضی اللہ عنہ دیکھتے ہی بے ہوش ہوگئے۔اﷲتعالیٰ کاراستہ ارشاد فرمایا کہ لاش یعنی لا شئی پرمت مرو، شئی پر مرو یعنی اﷲ تعالیٰ پرمرو، جو ڈیزائنر ہے حسینوں کا۔ اﷲ تعالیٰ کاراستہ مردوں کاراستہ ہے،دنیاکی سلطنت کیاچیز ہے خالق سلطنت حاصل کرو،میں بلد امین میں کہتاہوں کہ جب حقیقی تقویٰ سے مشرف ہوجاؤ گے توہگنے موتنے والوں کو بھول جاؤ گے۔جب کوئی بے مثل پرمرے گا تواس کا قلب وقالب بھی بے مثل ہوجائے گا ؎ لذّت دو جہاں ملی مجھ کو تمہارے نام سے مجھ کو تمہارے نام سے لذّت دو جہاں ملی پھر بڑے درد سے فرمایا کہ ؎