سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
فرار الی اﷲ ارشاد فرمایا کہ تین طرح کے فرار ہیں اور ان پرتین طرح کے قرار ہیں۔غیراﷲ سے، حسینوں سے ،قلب سے بھی فرار اختیارکرے اور قالب سے بھی فرار اختیار کرے اور آنکھ سے بھی فرار اختیار کرے۔ نہ دل غیراﷲکودے، نہ جسم اس کے قریب رکھے،نہ اس پرنظرڈالے۔قلب کے فرار سے قلب کو قرار ملے گا اوردل غمِ حسرت کی تکلیف سے بچے گا،قالب کے فرار سے قالب کو قرار ملے گاصحت بھی اچھی رہے گی اورعشق مجازی کی لعنتوں اور حسینوں کے گھر چکر لگانے کی تکلیف سے بچے گا اورآنکھوں کے فرار سے نظروں کوقرارملے گا، غیر اﷲ کو نہ دیکھنے سے آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی اور دیکھنے سے وہ شکل ہر وقت آنکھوں کے سامنے رہے گی اوردل بے چین رہے گا،توقلباً،قالِباً اور عیناً غیراﷲ سے فرار ہوکر اﷲ تعالیٰ کے پاس قرار پکڑے۔ معلوم ہواکہ جواﷲ تعالیٰ کی جانب فرار اختیار کرے گا اس کو قرار ملے گا۔وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ کی تفسیر ارشاد فرمایا کہروح المعانی میں وَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ؎ کی تفسیر صوفیائے کرام کے حوالے سے یہ نقل کی گئی ہے کہ جَنَّۃٌ فِی الدُّنْیَا بِالْحُضُوْرِ مَعَ الْمَوْلٰی وَجَنَّۃٌ فِی الْعُقْبٰی بِلِقَاءِ الْمَوْلٰی؎۔یعنی اﷲ تعالیٰ سے ڈرنے والے کے لیے دوجنتیں ہوں گی، ایک جنت دنیامیں مولیٰ کی حضوری کی اور دوسری جنت آخرت میں مولیٰ کی ملاقات اور زیارت کی۔تجدیدِ بیعت اس کے بعد روتے ہوئے فرمایا کہ سب یہاں دوبارہ بیعت کرو اور ان شہداء کو گواہ بناکروعدہ کروکہ اﷲ تعالیٰ کو کبھی ناراض نہیں کریں گے پھر ہم سب کودوبارہ بیعت فرمایا۔ ------------------------------