سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
مختصر مجلس درقیام گاہ ۶شعبان ۱۴۲۰ھ بمطابق ۱۴نومبر ۱۹۹۹ء بروز اتوار بعد نماز ظہرحُسن کی تاثیر ارشاد فرمایا کہحضرت یوسف علیہ السلام کاواقعہ حسن کی تاثیر بیان کرنے کے لیے ہے،لہٰذا حسن کے معاملے میں جری نہ ہونا ،بے خوف نہ ہونا اوراپنے تقویٰ پرناز نہ کرنا یہ نکتہ شاید کہیں پاؤ گے ۔ اس پر احقر نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ اس واقعے کی کوئی توجیہہ نہیں ہوسکتی۔اس پرحضرت والانے ارشاد فرمایاکہ مولانا توماشاء اﷲ عالم ہیں ان کااعتراف مستند ہے۔کعبہ شریف کا آخری دیدار اور زیارت ۷ شعبان ۱۴۲۰ھ بمطابق ۱۵ نومبر ۱۹۹۹ ء بروز پیر بعد نمازِ فجر فجرکے بعد حضرت والانے مع احباب طواف کیا،اشراق کاوقت ہوچکاتھا، طواف کی دورکعت پڑھ کر حضرت والا نے باب الندوہ کی طرف برآمدے میں کھڑے ہوکرآخری الوداعی دعافرمائی۔ کعبہ شریف سے جدائی کاغم وحسرت آپ کے چہرہ پرعیاں تھا،ہاتھ اٹھے ہوئے تھے اورحضرت والاکے آنسوجاری تھے جس سے داڑھی مبارک ترہوگئی تھی۔ احقر آپ کے بائیں طرف کھڑا تھا،ابتدامیں چند احباب آپ کے ساتھ دعامیں شریک تھے لیکن قریب سے گزرنے والاجو شخص آپ کاپُرنور چہرہ دیکھتا وہ دعامیں شامل ہوجاتا دیکھتے دیکھتے بہت مجمع جمع ہوگیا۔قریب گزرتے ہوئے حرم کے دو سپاہی حضرت والاکودیکھ کر بے اختیار پکار اٹھے ھٰذا شیخ کبیر پورامجمع سسکیوں سے رو