سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
میرےوالد ماجدحضرت مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حکیم الامّت سے عرض کیاکہ حضرت یہ جو شعر ہے ؎ یک زمانہ صحبتِ با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعتِ بے ریا توکیا اس میں مبالغہ نہیں ہے ؟حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ مفتی صاحب شاعرنے مبالغہ نہیں کیا بلکہ کم کہا ہے یوں کہنا چاہیے تھاکہ ؎ بہتر از لکھ سالہ طاعتِ بے ریا یعنی اہل اﷲ کے پاس ایک ساعت رہناایک لاکھ سال کی عبادت سے افضل ہے۔اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی ارشاد فرمایا کہ عالم تابع ہے خالق عالم کے، اگر وہ ناراض ہے توکوئی اس کی مدد نہیں کرسکتا،یہاں تک کہ دوا بھی شفاء نہ دے گی۔حقیقی مدنی کون ہے؟ ارشاد فرمایاکہ جوسنّت پر عمل کرتاہے وہ عجم میں رہ کر بھی مدنی ہے اور جوسنت پرعمل نہیں کرتا وہ مدینہ شریف میں رہ کربھی مدنی نہیں ہے۔ میرا شعرہے ؎ راہِ سنّت پہ چلے جو اختر ہے عجم اس کا پھر مدینے میںمدینہ شریف میں صحبت ارشاد فرمایا کہ مدینہ شریف کی صحبت بہت اثرانگیز ہے،کیوں کہ یہاں کی فضاؤں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انوارات ہیں اوراﷲ تعالیٰ کی رحمت کاغیرمحدود آبشار گر رہا ہے، اس کے چھینٹے ہمیں بھی پہنچ رہے ہیں۔