سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
وہ سامنے ہیں نظام ِ حواس برہم ہے نہ آرزو میں سکت ہے نہ عشق میں دم ہے (حضرت والادامت برکاتہم) بلکہ دنیامیں جب ان کے قرب کی لذّت حاصل ہوتی ہے تویہ کیفیت ہو جاتی ہے ؎ نمودِجلوۂ بے رنگ سے ہوش اس قدر گم ہیں کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتیاِنَّ اللہَ خَبِیْرٌ بِمَا یصْنَعُوْنَ کی تفسیر فرمایا کہ اِنَّ اللہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ؎ کی علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ تفسیر کی ہے ۔ ۱) بِاِ جَالَۃِالنَّظْرِ بدنظری کرنے والاجونظر گھماگھماکر حسینوں کودیکھتا ہے اﷲ تعالیٰ ا س سے باخبرہے۔ ۲) بِاِسْتِعْمَالِ سَائِرِالْحَوَاسِاوراس کے تمام حواسِ خمسہ حرام لذّت لینے کی کوشش شروع کردیتے ہیں،باصرہ یعنی آنکھ اس حسین کو دیکھناچاہتی ہے،سامعہ یعنی کان اس کی بات سننے کی تمنا کرتے ہیں،قوت ذائقہ اس کو چکھنے یعنی حرام بوسہ بازی کرنا چاہتی ہے،قوت لامسہ اس کو چھونے کی اور قوت شامہ اس حسین کی خوشبو سونگھنے کی حرام آرزو میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ ۳) اور تیسری تفسیر ہے بِتِحْرِیْکِ الْجَوَارِحِ بدنظری کرنے والے کے تمام اعضابھی حرکت میں آجاتے ہیں۔ ہاتھ اور پاؤں وغیرہ اس محبوب کو حاصل کرناچاہتے ہیں اوراﷲتعالیٰ بدنظری کرنے والے کی نظر اورحواس اوراعضاء و جوارح کی ان حرکات سے باخبر ہے اور اس کو خبرنہیں کہ اﷲ تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے۔ ۴) اور چوتھی تفسیر ہے وَاللہُ خَبِیْرٌ بِمَا یَقْصُدُوْنَ بِذَالِکَ ان حرکات کاجو آخری ------------------------------