سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
کے لائق نہیں میرے اشعار ہیں۔ اس پر ہنس کر فرمایا کہ ایک شخص نے کہا کہ آپ ہر شعر پر میراشعر کیوں کہتے ہیں؟ تومیں نے کہا کہ کیا تیرا شعر کہوں؟جب میرا ہے تومیرا ہی کہوں گا ؎ حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جاؤ گے اپنی تاریخ لے کر یہ عالم نہ ہوگا تو پھر کیا کرو گے زحل مشتری اور مریخ لے کردنیا کوایک چاند ارشاد فرمایا کہ سائنس دان کہتے ہیں کہ زہل،مشتری کو چار چار چاند اورمریخ کوچھ چانداوردنیا کو ایک چاند دیاگیا۔سائنس دان اس پرحیران ہیں کہ ایسا کیوں کیا گیا تو میں کہتاہوں کہ دنیاپراﷲتعالیٰ نےشریعت کےقانون، عید بقر عید اور رمضان چاند کے ذریعے نافذ کرنے تھے، اس لیے اﷲ تعالیٰ نے ایک چاند دیا تاکہ میرے بندے آپس میں اختلاف نہ کریں۔سمندرمیں جواربھاٹا سائنس دان کہتے ہیں کہ جب چودھویں کاچاند ہوتا ہے اس دن سمندرمیں طوفان زیادہ ہوتا ہے۔ ہم نے کراچی میں یہ منظربارہا دیکھا ہے،جس آسمان کے چاند سے سمندر میں طوفان آسکتا ہے، توزمین کے چاندوں سے نظر کی حفاظت کاحکم دے کرہمارے قلب کو طوفان سے بچالیا،تاکہ میرے بندے سکون سے رہیں۔ اور تقاضائے غیرتِ جمالِ خداوندی بھی یہ ہے کہ میں ڈیزائنر ہوں،ساری حسیناؤں کو حسن دیتا ہوں،مجھ کو چھوڑ کرکہاں دیکھتے ہو مرنے والوں کوچاہیے کہ مرنے والوں پر نہ مریں، بلکہ نہ مرنے والے پر یعنی اﷲ تعالیٰ پر مریں او راﷲوالوں پرمریں۔ہم اﷲوالوں پراس لیے مرتے ہیں کہ وہ ہمیں اﷲ تعالیٰ پر مرناسکھا دیتے ہیں اور ہمیں اﷲ والا بنادیتے ہیں ۔