سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
حضرت ہردوئی رحمۃ اﷲ علیہ مجھے دیکھتے ہیں توخیال کرتاہوں کہ جب شیخ عبدالقادر دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ کی نظرسے کتامحروم نہ رہا ،تو اے اﷲ تعالیٰ! مجھے میرے شیخ کی نظر کی برکت اور فیض سے محروم نہ فرما۔دوعورتوں کاقصہ حضرت والانے فرمایا:حضرت مولاناشاہ اسماعیل شہیدرحمۃ اللہ علیہ کی تلقین ووعظ سے دلی کی دو مشہور طوائف تائب ہوگئیں اور ان کے ساتھ جوان سے تعلق رکھنے والے مرد تھے وہ بھی تائب ہوگئے اورسب حضرت کے ہاتھ پر بیعت ہوگئے، حضرت نے ان کا آپس میں نکاح کرادیا اور وہ حضرت سیداحمدشہیدرحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ جہاد میں جانے کے لیے تیار ہوگئے اوروہ خواتین بھی جانے پر مصرتھیں کہ ہم مجاہدین کے گھوڑوں کی دال پیساکریں گی،چناں چہ مجاہدین کایہ قافلہ حضرت سیداحمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ اور حضرت مولاناشاہ اسماعیل صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی سربراہی میں دلی سے بالاکوٹ کی طرف روانہ ہوا تویہ دونوں خواتین بھی اپنے شوہروں کے ساتھ اس قافلہ میں شامل تھیں اور سارادن چکی پر گھوڑوں کے لیے دال دلا کرتی تھیں اوربہت ہی تکلیف اورمشقّت اٹھاتی تھیں۔ ایک بار کسی نے ان سے سوال کیا کہ تمہیں یہ زندگی زیادہ پسند ہے یا وہ دلی کی زندگی جس میں تم شہزادیاں بن کر رہتی تھیں اورہرطرح کی آسایش تھی؟ توانہوں نے کہا کہ اس مشقّت والی زندگی کو کون پہنچ سکتاہے؟ اﷲتعالیٰ نے حضرت سید احمدشہید اورحضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید کی برکت سے ہمیں ایساایمان نصیب کیاہے کہ اگربالاکوٹ کے پہاڑوں پر رکھ دیاجائے توزمین میں دھنس جائیں ۔مکہ شریف میں مراقبہ ارشاد فرمایا کہ یہاں کے پہاڑوں کو جب دیکھتا ہوں توخیال کرتا ہوں کہ یہاں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں چرائی تھیں، توشاید میری نظر اس جگہ سے مشرف ہوجائے جہاں آپ کے قدم مبارک پڑے تھے۔