سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفرسے واپس تشریف لاتے اورجب مدینہ شریف کے مکانات نظر آنے لگتے، تواپنی سواری کوتیز دوڑاتے اورمدینہ شریف کی محبت کی وجہ سے اور فرماتے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لَنَا فِیْھَا قَرَارًا وَّ رِزْقًا حَسَنًا؎ پھر: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِیْنَۃِ ضِعْفَیْ مَاجَعَلْتَ بِمَکَّۃَ مِنَ الْبَرَکَۃِ؎ اے اﷲتعالیٰ!مدینہ شریف میںبنسبت مکہ کےدوچند برکت فرما ۔طاعون اوردجال اس شہر میں داخل نہیں ہوسکتے رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم جب تبوک سے واپس تشریف لائے تو جو مومنین پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے آپ کا استقبال کیاتواس سے گردوغبار اڑنے لگا تو بعض لوگوں نے اپناناک اورمنہ کپڑے سے ڈھانپ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے سے باندھا ہواکپڑاہٹایا اور ارشاد فرمایا کہ قسم ہے ا س ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! مدینہ کاغبا ر ہر بیماری سے شفاہے؎ ؎ اڑے گی ہوا سے جو خاکِ مدینہ میں ایسے غباروں میں مستور ہوں گا عجم کے بیاباں سے مفرور ہوں گا گلستانِ طیبہ سے مسرور ہوں گا (حضرت والادامت برکاتہم) دوسری روایت میں فرمایا کہ مدینہ شریف کی عجوہ کھجورہربیماری کی شفا ہے اور اس کاغبار ------------------------------