سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
جب کبھی وہ ادھر سے گزرے ہیں کتنے عالم نظر سے گزرے ہیںاﷲ والوں سے تعلق کی مثال ارشاد فرمایا کہ جولوگ اﷲ والوں سے جگری تعلق رکھتے ہیں تو اﷲ والوں کی سیرت ان میں منتقل ہوجاتی ہے ؎ مجھے سہل ہوگئیں منزلیں کہ ہوا رخ بھی بدل گئے تیرا ہاتھ ہاتھ میں آ لگا کہ چراغ راہ کے جل گئے کسی اﷲ والے کاہاتھ جس دن ہاتھ میں آئےگا، دیکھنا اﷲ تعالیٰ کا راستہ آسان نہیں مزیدار بھی ہوجائےگا۔ میں ایک مثال دیتاہوں کہ ایک شخص اپنے بچو ں کولڈو دے رہاہے، تومحلے کا ایک لڑکادوڑا ہوا آیا اورکہا کہ مجھے بھی لڈو دیجیے تواس نے کہاکہ یہ ہمارے بچوں کے لیے ہے آپ کے لیے نہیں تو اسے احساس محرومی ہوگا تواتنے میں اس کے بیٹوں نے کہاکہ ابّا یہ ہماراجگری دوست ہے ہم اس کے ساتھ پڑھتے اورکھیلتے ہیں تووہی شخص جوپہلے انکار کررہاتھا فوراً اسے لڈو دے دیتا ہے اورکہتاہے کہ تم میرے بیٹے تو نہیں ہو لیکن میرے بیٹوں کے جگری دوست ہو اس لیے تمہیں محروم نہیں کریں گے۔اسی کو علامہ ابن حجر عسقلانی فتح الباری شرح بخاری میں یہ حدیث تحریر فرماتے ہیں: ہُمُ الْجُلَسَاءُ لَایَشْقٰی بِہِمْ جَلِیْسُہُمْ؎ اس بات پر دلیل ہے کہ جواﷲ والوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں اﷲ تعالیٰ ان کو بھی اپنے دوستوں کے رجسٹرمیں لکھتے ہیں اورجومہربانیاں ان پر کی جاتی ہیں وہ ان لوگوں پربھی کی جاتی ہیں اوراپنے دوستوں کے اکرام میں ان کواپنی عطا سے محروم نہیں فرماتے۔ ------------------------------