سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
اسلیےوَکُوۡنُوۡامَعَ الصّٰدِقِیۡنَ؎فرمایاکہمیرےعاشقوں کے ساتھ رہو۔پھرفرمایا فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ ۙوَادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ ؎درجہ اوّل اہل اﷲ کی ملاقات اوردرجہ ثانوی میں دخولِ جنت ہے اس کاراز یہ ہے کہ اہل اﷲ حاملِ منعم ہیں اور جنت حاملِ نعمت ہے اورحاملِ منعم افضل ہے حاملِ نعمت سے ۔ اور میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہلِ جنّت مکین ہیں اورجنت مکان ہے اور مکین افضل ہوتاہے مکان سے۔ پھردعافرمائی کہ اے اﷲ تعالیٰ! ہمیں اپنے نیک ارادوں میں بامراد فرما اوربُرے ارادوں میں نامراد فرما،آمین۔قیامِ مدینہ ارشاد فرمایا کہ جب مدینہ شریف حاضری ہو ا کرے، تو یہ مراقبہ کیاکرو کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہِ مبارک یہاں کے آسمان ،چاند اورپہاڑوں پرپڑی تھی آج ہمیں بھی وہ مقام دیکھنےکو میسرہیں جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہِ مقدسہ پڑی تھی اور ان اشیاء کے واسطے سے ہماری نگاہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ سے مل رہی ہے اورسوچو کہ اسی مدینہ شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم چلے پھرے ہیں ان کے انوارات یہاں کے ذرّے ذرّے میں ہیں،قرآ ن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے صحابہ کرامرضی اللہ عنہم کے بارے میں ارشاد فرمایا: وَاللہُ یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَ مَثۡوٰىکُمۡ؎ کہ اﷲتعالیٰ تمہارے چلنے پھرنے اورٹھہرنے کی جگہوں کوجانتے ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اﷲ تعالیٰ نے کیا فرمایا فَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری بے شمار نگاہوں کے سامنے ہیں،یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ محبوبیت تھی۔ ------------------------------