سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
مجلس درمدرسہ مصعب بن عمیر رضی اﷲ عنہ (جدہ ) ۷شعبان ۱۴۲۰ھ بمطابق۱۵ نومبر ۱۹۹۹ ء بروز پیر بعد نمازعشاءخطبۂ مسنونہ خطبۂ مسنونہ کے بعد یہ آیتِ مبارکہ آپ نے تلاوت فرمائی: اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ؎ اور یہ حدیث شریف ارشاد فرمائی: اَشْرَافُ اُمَّتِیْ حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنِ وَاَصْحَابُ اللَّیْلِ ؎شاہی کلام کی علامت اِنَّانَحۡنُ نَزَّلۡنَا میں اﷲتعالیٰ نے جمع کاصیغہ استعمال فرمایا ہے جیسے فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً ؎یہ شاہی کلام کی علامت ہے، کیوں کہ شاہوں کے کلام میں جمع کاصیغہ ہوتا ہے کَمَاقَالَ الْاٰلُوْسِیْ: أَیْ تَفْخِیْماً لِّشاْنِہٖ۔کلام اﷲ کی بلاغت ارشاد فرمایا کہ اﷲتعالیٰ اعمال صالحہ کاحکم دیتے ہیں، دلیل یہ ہے کہ غیر صالحہ عمل سے بچو، اس مثبت میں منفی داخل ہے، یہ کلام اﷲ کی بلاغت ہے۔ حیا اور شرافتِ طبعی نافرمانی سے دوررکھتی ہے۔حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر اﷲتعالیٰ دوزخ نہ بھی پیدافرماتے، توشریف لوگ پھربھی اپنے پالنے والے کوناراض نہ کرتے ۔ ------------------------------