سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
سفرحرمین شریفین 1419ھ/ 1998ء شعبان المعظم ۱۴۱۹ھ بمطابق نومبر ۱۹۹۸ء میں حضرت والا کے ساتھ حرمین شریفین کاپہلاسفر تھا۔احقر کی اگرچہ حرمین شریفین کی پہلی حاضری ۱۹۹۴ء میں ہوئی تھی اوراس کے بعد بھی کئی حاضریاں ہوئیں، حضرت والاکی معیت میںیہ پہلی حاضری تھی،حضرت والاکے ساتھ تقریباً بیس احباب تھے۔۲۳نومبر بروز پیریہ قافلہ سعودی ایئرلائن پر کراچی سے جدہ کے لیے روانہ ہوا۔حضرت والا کے خلیفہ جناب ناصرگلزار صاحب مرحوم سے اس سفرمیں پہلی ملاقات اورتعارف ہوا،وہ جہاز میں میرے برابر والی سیٹ پر تھے، بعد میں یہ تعارف انتہائی محبت میں تبدیل ہوگیااور پھر وہ چندسال بعد اس دارِفانی سے کوچ فرماگئے۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ جدہ پہنچ کر یہ قافلہ لموزین گاڑیوں پرمکہ شریف کے لیے روانہ ہوااوروہاں پر دارِابرار میں ٹھہرے،کچھ دیر آرام کرکے عمرہ کی ادائیگی کے لیے حاضر ہوئے۔افسوسناک خبر دورانِ عمرہ کراچی سے حضرت والاکے فرزند مولانامظہرمیاں صاحب دامت برکاتہم کافون آیاکہ حضرت کی اہلیہ پیرانی صاحبہ پرفالج کاحملہ ہوگیا۔حضرت نے دورانِ عمرہ توذرا اس کااحساس نہیں ہونے دیا،عمرہ سے فراغت کے بعد ہم سب کوجمع کرکے یہ افسوسناک خبرسنائی۔حضرتِ والاکاطرزِ عمل حضرت والانے ہم علماء کو جمع کرکے مشورہ فرمایا،جس میں راقم الحروف ،مفتی نورالزمان صاحب بنگلہ دیشی،مولانایوسف صاحب برماوی، حضرت میرصاحب اور چند خدام تھے۔ فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کاحق عمرہ کرنے سے اداہوگیاہے، اب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاحق باقی ہے، تواس کے لیے ابھی فوری طورپر مدینہ شریف حاضرہوکر سلام