سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
مومن سے بہت خطائیں ہوجاتی ہیں لیکن وہ توبہ اوراستغفار کرلیتاہے تواﷲ تعالیٰ اس کومتقیوں والادرجہ عطا کردیتاہے۔ پھرحضرت والانے فرمایا کہ میں نے یہ عبارت خوداپنی آنکھوں سے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں دیکھی ہے ۔ اور دلیل اس بات پرپیغمبر علیہ السلام کی حدیث مبارک ہے کہ جو شخص استغفار کولازم کرلے اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ہرتنگی سے نکلنے کاراستہ پیدافرمادیتے ہیں اور اس کے ہر غم کامداواکردیتے ہیں یعنی اس کو غم سے نکال کر آسانی پیدا فرمادیتے ہیں اوراس کو وہاں سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا اور یہ تین تقویٰ کے انعامات ہیں جیسا کہ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشادفرماتے ہیںوَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا جوشخص تقویٰ اختیار کرے گا یعنی اﷲتعالیٰ سے ڈرے گا اﷲتعالیٰ اس کے ہرکا م میں آسانی کردے گا۔ وَمَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَایَحۡتَسِبُ جوتقویٰ اختیار کرے گا اﷲتعالیٰ اس کے لیے ہر مشکل سے نجات کی شکل نکال دیتاہے۔ وَّیَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ جوتقویٰ اختیارکرے گا اﷲتعالیٰ اس کو وہاں سے رزق دیں گے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوگا۔ پس رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خطا کار اورعاصی ہو اور توبہ واستغفار کرے تواﷲتعالیٰ اس کو وہ تمام انعامات عطا فرمائیں گے جومتقیوں کوعطا فرمائیں گے جیسا کہ حدیث میں ارشادِ مبارک گزرا۔پس یہ حدیث دلیل ہے اس بات پرکہ مستغفرین بمنزلہ متقین ہیں۔تو ّابین محبوبین فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَکہ اﷲ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتے ہیں جبکہ دنیاکے بادشاہ مجرموں سے محبت نہیں کرتے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جوتوبہ کرتاہے اگرچہ اس پربہت گناہ ہوں اﷲتعالیٰ اس سے محبت فرماتے ہیں یُحِبُّ فعل مضارع ہے جوحال اور استقبال دونوں کوشامل