سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
دوسری بشارت ۱۱؍اپریل ۲۰۰۶ء بمطابق ۱۲؍ربیع الاول۱۴۲۷ھ احقر محمد عمران الحق نے فجر کی نماز سے قبل ہاتف غیبی کو پکارتے ہوئے سناکہ ’’ہم نے تمہارے شیخ کو قطب وابدال نہیں بلکہ غوث کا اعلیٰ مقام دیا ہے۔‘‘ اور جب یہ بات سنی تو دل میں یہ بات آئی کہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب خانہ کعبہ میں ہیں اور حج کا زمانہ ہے۔تیسری بشارت احقر منیر احمد مغل المعروف بہ ڈاکٹر منیر نے حضرت کی برکت سے خواب میں دیکھا کہ دل میں داعیہ ہوا کہ امام غزالی رحمۃاللہ علیہ سے شرف ملاقات حاصل کریں،اتنے میں ایک تسلہ آیا جس پر میں سوار ہوا اور یہ اڑنا شروع ہوا حتیٰ کہ امام غزالی رحمۃ ا للہ علیہ کے روضہ پر پہنچاجہاں بندہ کو امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ سے شرف مصافحہ حاصل ہوا اور انہوں نے فرمایا کہ: ’’تمہارا شیخ اس وقت قطب کے درجہ پر فائز ہے۔‘‘ اس پر میں نے پوچھا کہ حضرت کچھ نصیحت فرمادیں انہوں نے فرمایا کہ تمہارا شیخ کیا کہتا ہے جس پرمیں نے کہا کہ وہ نظروں کی حفاظت کا ہی حکم فرماتے ہیں اس پر امام صاحب نے فرمایا یہی اس وقت کا سب سے بڑا ذکر ہے۔چوتھی بشارت ۱۹؍ مارچ ۲۰۰۶ء بمطابق ۱۸؍صفر ۱۴۲۷ھ احقر محمد فیصل نے کو خواب میں دیکھا کہ حضرت والا دامت برکاتہم عرب کی سرزمین پرتشریف لے گئے اور حضرت والا دامت برکاتہم اور حضرت میر صاحب دامت برکاتہم ساتھ ساتھ ہیں اور اس وقت عرب کے بالا خانوں اور ایوانوں اور پورے