سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
دوسری بشارت اس خواب سے تقریبا دس سال پہلے بنگلہ دیش کے قاری عبد الحق صاحب رحمۃ ا للہ علیہ نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پیشانی اور چہرے کا بار بار اتنا بوسہ لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعابِ دہن مبارک ان کو اپنے چہرے پر محسوس ہونے لگا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ معلوم ہے میں تم سے کیوں محبت کرتا ہوں ؟ عرض کیا کہ اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے تو کچھ خبر نہیں۔ارشاد فرمایا کہ چوں کہ تم میرے اختر سے محبت کرتے ہو، اس لیے میں تم سے محبت کرتا ہوں ۔تیسری بشارت اور اسی سال حضرت والا کے ایک خادم محمد فہیم صاحب جو نہایت صالح جوان ہیں، کوسرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ چشتیہ ، قادریہ، نقشبندیہ ، سہروردیہ چاروں سلسلے حق ہیں،لیکن ان چاروں سلسلوں میں سب سے زیادہ ہمارے قریبیہ ہیں اور ’’یہ‘‘فرماتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت والا کی طرف اشارہ فرمایا جو نہایت ادب سے دو زانو گردن جھکائے ہوئے بیٹھے ہیں اور پھر فرمایا کہ جو میرے اختر سے محبت کرے گا میں اس سے محبت کروں گا۔چوتھی بشارت اور لیسٹر (انگلینڈ ) کے مولانا سلیمان نانا صاحب جو اس سال یعنی ۱۴۲۰ھ کو خاص عید الفطر کے دن مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور مواجہہ شریف میں صلوٰۃ و سلام پڑھتے وقت بیداری میں سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی کہ مولانا اختر سے ہمارا سلام کہہ دینا اور صلوٰۃ و سلام پڑھ کر جب واپس ہونے لگے،تو مواجہہ شریف سے پھر آواز آئی کہ دیکھو! مولانا اختر کو ہمارا سلام ضرور پہنچا دینا۔ سبحان اللہ ؎ بریں مژدہ گر جاں فشانم رواست