سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ؎ ترجمہ:اے ہمارے پروردگار اور اس جماعت کے اندر ان ہی میں سے ایک ایسے پیغمبر بھی مقرر کیجیے جوان لوگوں کوآپ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کریں اور ان کو (آسمانی)کتاب کی اورخوش فہمی کی تعلیم دیاکریں اوران کوپاک کردیں، بلاشبہ آپ ہی ہیں غالب القدرۃ کامل الانتظام۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ مہتمم کو حق ہے کہ اپنے مدرسہ کے لیے علمائے ربّانیین اپنی ذریت میں سے مانگے تاکہ قبضہ گروپ سے بچے ۔حکمت کی پانچ تفاسیر ۱)حَقَائِقُ الْکِتَابِ (یعنی کتاب اﷲ کے حقائق اور باریکیاں) ۲)طَرِیْقُ السُّنَّۃِ (راہِ سنّت ) ۳) اَلتَّفَقُّہُ فِی الدِّیْنِ (دین کی سمجھ اور علم) ۴)وَضْعُ الْاَشْیَاءِ فِیْ مَحَلِّھَا(ہر چیز کو اس کے مقام اور مرتبے پر رکھنا) ۵) مَاتُکْمِلُ بِہٖ النُّفُوْسَ مِنَ الْاَحْکَامِ وَالْمَعَارِفِ( وہ احکام اور معرفت کی باتیں جن سے نفسِ انسانی کی تکمیل ہوتی ہے۔) ؎وَیُزِّکِّیْھِمْ کی تفسیر تزکیہ کی تین تفاسیرہیں: یُطَہِّرُ قُلُوْبَ الصَّحَابَۃِعَنِ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ وَالْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِ کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے قلوب کو ہمارا پیغمبر پاک کرتا ہے باطل عقیدوں اور غیراﷲ کے ساتھ مشغول ہونے سے ۔ ------------------------------