سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
میں دیدارِ گنبد سے مخمور ہوں گا کبھی نور ہوں گا کبھی طور ہوں گا (حضرت والادامت برکاتہم) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَابَیْنَ بَیْتِیْ وَمِنْبَرِیْ رَوْضَۃٌ مِّنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ؎ میرے گھر اور منبر کے درمیان کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔جنت البقیع راقم عرض کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنت البقیع میں تشریف لائے ہوئے تھے،فرمایا:اس قبرستان میں سترہزار ایسے انسان ہیں جوبغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے اور ان کے چہرے ایسے چمکتے ہوں گے جیسے چودہویں کاچاند ہوتاہے ۔؎ اور ایک روایت میں آتا ہے کہ جو شخص حرمین میں سے کسی حرم میں فوت ہوجائے تووہ شخص امن والوں میں سے اٹھایاجائے گا۔؎ جنت البقیع مدینہ شریف کاوہ مشہورومعروف قبرستان ہے جو روضۂ اقدس کے مشرق میں واقع ہے اور اس میں دس ہزار صحابہ کرام مدفون ہیں جن میں ازواجِ مطہرات اور اہل ِبیت بھی شامل ہیں۔ جس میں مدفون لوگوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے د ن میں اٹھ کر ابوبکررضی اللہ عنہ اور عمررضی اللہ عنہ کوساتھ لے کر بقیع جاؤں گا،ان کو آواز دوں گا توسب قبروں سے اُٹھ کھڑے ہوں گے اور سب سے پہلے اہل بقیع کی سفارش کروں گا اس کے بعد اہلِ معلّی(مکہ شریف کاقبرستان) پھرطائف والوں کی سفارش کروں گا،اس کے بعد پوری دنیاوالوں کی سفارش کروں گا۔(جامع) ------------------------------