سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
پڑھنا ہے۔کعبہ شریف کودیکھنابھی باعثِ اجرہے،خصوصاً پہلی نظر توقبولیتِ دعا کاوقت ہے،سید الطائفہ حضرت حاجی امداداﷲ مہاجرمکی رحمۃ اللہ علیہ نے پہلی نظرپڑتے ہی یہ اشعار پڑھے ؎ کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ مانگتا ہے الٰہی میں تجھ سے طلب گار تیرا تو کر بے خبر ساری خبروں سے مجھ کو الٰہی رہوں ایک خبردار تیراحطیم راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ خانہ کعبہ کے شمال میں خانہ کعبہ سے متصل چھوٹا سا احاطہ ہے اس کو حطیم کہتے ہیں یہ دراصل خانہ کعبہ کاہی حصہ ہے۔ تعمیر ابراہیمی سے پہلے یہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جھونپڑی تھی وہی ان کی رہائش گاہ بھی تھی اور عبادت گاہ بھی تھی اور اس میں ان کی بکریاں بھی رہا کرتی تھیں، جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خانہ کعبہ تعمیر کیا تووہ جگہ خانہ کعبہ میں آگئی، جب قریش نے خانہ کعبہ تعمیر کیا توخرچ کی کمی کی وجہ سے وہ جگہ خانہ کعبہ کی عمارت سے نکال دی،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو برقرار رکھا اس لیے ان دورکنوں (کونوں) کا استلام نہیں کیاجاتا کیوں کہ وہ اپنی اصل جگہ پر نہیں ہے اورحطیم میں نماز پڑھنا ایسا ہی ہے جیساکہ خانہ کعبہ میں نماز پڑھنا۔ ایک روایت میں آتاہے کہ خانہ کعبہ پرروزانہ ایک سودس رحمتیں نازل ہوتی ہیں،ان میں ساٹھ رحمتیں طواف کرنے والوں کوملتی ہیں، چالیس رحمتیں حطیم میں نماز پڑھنے والوں کو ملتی ہیں اور دس رحمتیں خانہ کعبہ کی زیارت کرنے والوں کوملتی ہیں ۔حجرِ اسود راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ حجر اسود جنّت کے یاقوتوں میں سے ایک یاقوت ہے جس کو آدم علیہ السلام اپنے ساتھ لائے تھے، جب انہوں نے تعمیر کی تو اس