سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
بند رکھے جائیں پھرٹھنڈک ہوگی، تودل کاایئرکنڈیشن تب فائدہ دے گا جب آنکھوں کادروازہ بند ہوگا، ورنہ آنکھوں کے زنا سے دل کازنالازم ہے ۔ دل کی ٹھنڈک ذکراﷲ کے لوازم میں سے ہے، جبکہ گناہ سے اندھیرا ہوگا اور اس کے لیے پریشانی لازم ہے جبکہ اجالوں کے لیے فرحت لازم ہے، اگرغلطی ہوجائے توتوبہ استغفار سے دل کی گرمی کوٹھنڈک سے اوردل کے اندھیروں کو اجالوں سے بدل لو۔علم اورصحبت ارشاد فرمایا کہ کتب علم میں اضافہ کرتی ہیں اور قُطب اﷲ تعالیٰ سے ملاتے ہیں۔ کتب بینی ایک نعمت ہے لیکن لاکھ کتابیں پڑھ لے صحابی نہیں ہوسکتا جب تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نہ اٹھائے۔ اگرشیخ نہیں ہوگا تویاتوفرش پررہے گا یاعرش پررہے گااورمخلوق کاحق مارے گالیکن اﷲ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ عرش سے بھی رابطہ ہواورفرش سے بھی رابطہ ہو۔ اگرکتاب اﷲ کافی ہوتی تورسول کیوں بھیجے گئے جتنی ضروری کتابُ اﷲ ہے اتنے ہی ضروری رسول اﷲ اورنائب رسول اﷲ ہیں ۔اﷲتعالیٰ کانام مبارک اﷲتعالیٰ نے ہمیں اپنے نام کاایئرکنڈیشن عطافرمایا: اَلَابِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ جب ذکر کے کام کایہ حال ہے تومسمّٰی کا کیا حال ہوگا؟ یہ وہ اسم ہے کہ اس اسم کے لیتے ہی مسمّٰی وہاں ہوتا ہے،تواﷲ تعالیٰ کانام لینے والاذاکربھی ہےاور مذکوریافتہ بھی ہے۔ پھراس ذکرکی دوقسمیں ہیں کہ اگرفالج ہے توذائقہ کااحساس نہیں ہوتا توجس پر گناہوں کافالج ہے ان کو وہ لذت محسوس نہیں ہوتی،وہ ذکرتوکرتے ہیں لیکن دل میں قربِ الٰہی نہیں پاتے اوراگرتقویٰ ہے تواحساسِ قُرب الٰہی بھی ہوتاہے۔ بزرگوں نے فرمایاکہ ذکر کے وقت خوشبو لگالو پھرگندے مقامات سے طبعی نفرت ہوجائیگی۔