سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
ہے۔اﷲ تعالیٰ نے ۹ذی الحجہ کواپناخیمہ اوردربار عرفات میں لگادیا، توعاشقوں نے بھی وہیں خیمے گاڑ دیے اورمکہ شریف چھوڑ کر ۹ذی الحجہ کوعرفات چلے گئے،چوں کہ ان کامحبوب اﷲ آج وہیں ہے یعنی اﷲ تعالیٰ کی تجلیات خاص میدان عرفات میں آج نازل ہوتی ہیں۔محبت کی حقیقت ارشاد فرمایاکہایک محبت کانام ہے اور ایک اس کی حقیقت ہے۔ حضرت سیدناصدیق اکبررضی اللہ عنہ محبت کی حقیقت پاگئے تھے،اس لیے ان کی فضیلت اس شئے کی وجہ سے تھی جوان کے دل میں تھی،اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وَلٰکِنْ لِّشَیْ ءٍ وَقَرَ فِیْ صَدْرِہٖ ؎ ہروقت سربکف رہتے تھے۔ غارِثور میں جب حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرما ہوئے اورحضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے زانو پر سر رکھ کر سوگئے،تووہاں ایک بل تھا ۔حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کوخطرہ ہوا کہ شاید اس میں سانپ ہو،اس لیے اپناانگوٹھا بل کے منہ پر لگادیا تاکہ سانپ انہیں کاٹے اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان نہ پہنچا سکے۔پس جب سانپ نے کاٹاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعاب مبارک لگایا،تو حضرت صدیق اکبررضی اﷲ عنہ بالکل ٹھیک ہوگئے۔روایت میں ہے کہ وہ سانپ جن تھا اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی دید کامشتاق تھا اور سانپ کو وجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی وجہ سے ملاتھا،سانپ کیایہ دنیا پیداہی آپ کی وجہ سے ہوئی اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تویہ دنیا کی چیزیں پیدا نہ ہوتیں ؎ تیری خاطر سانپ سے ڈسوا لیا صدیق نے عاشقوں کو ان کی طرز عاشقی اچھی لگیقصیدہ بردہ کاشعر وَکَیْفَ تَدْعُوْا اِلَی الدُّنْیَا ضَرُوْرَۃُ مَنْ لَوْ لَاہُ لَمْ تَخْرُجِ الدُّنْیَا مِنَ الْعَدَمِ ------------------------------