سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
ہروقت منظورِنظر ارشاد فرمایاکہ جوسارے عالم کے حسینوں سے بے خبر رہتا ہے اوراﷲتعالیٰ کا باخبررہتا ہے تووہ ہروقت اﷲ تعالیٰ کا منظورِنظررہتاہے کیوں کہ وَہُوَ مَعَکُمْ أَیْنَمَا کُنْتُم؎ میں تمہارے ساتھ ہوں تم جہاں کہیں بھی ہو۔اﷲ تعالیٰ سے مصافحہ فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا جس نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہاتھ پربیعت کی تو یَدُ اللہِ فَوْقَ أَیْدِیْہِم؎ اﷲتعالیٰ کاہاتھ ان کے ہاتھوں پرہے، توان کامصافحہ اﷲتعالیٰ سے ہوا تو ہمارے چاروں سلسلوں کے بزرگوں کی بیعت کا سلسلہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ پرختم ہوتاہے پس اس طرح تمام بزرگانِ دین جو سلسلے میں داخل ہیں ان کاہاتھ دست بہ دست حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تک پہنچتاہے اور حضرت علی رضی اﷲتعالیٰ عنہ کاہاتھ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہے اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہاتھ پر جنہوں نے بیعت کی اﷲ تعالیٰ کاہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے پس سلسلے کے تمام بزرگوں کا مصافحہاﷲتعالیٰ کے مصافحہ پرختم ہوتاہے۔اﷲ تعالیٰ سے مصافحہ کے لیے یہیپیری مریدی کاراستہ ہے اورکوئی راستہ نہیں ۔شُرطوں (سپاہیوں) کااحترام ارشاد فرمایا کہ شُرطوں (سپاہیوں ) کابھی ادب کرو کسی کو آنکھ بھی نہ دکھلاؤ،کیوں کہ مولاناجلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجنوں نے لیلیٰ کی گلی کے کتے کے بارے میں کہاکہ وہ مجھے شیرسے بھی زیادہ محبوب ہے ۔سوچ لو کہ یہ رحمۃ للعالمین کے دربار کے پاسبان ہیں توہمیں ان کاکتنا ادب کرنا چاہیے۔ ------------------------------