سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ : اس بشارت پر اگر جان فدا کردوں تو بجاہے اور پھر بھی حق تعالیٰ کا شکر ادا نہیں ہوسکتا۔پانچویں بشارت اور حال ہی میں پشاور کے ایک صالح جوان جن کا تبلیغی جماعت سے تعلق ہے، کراچی حضرت والا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے یہ خواب دیکھا ہے کہ روضہ مبارک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دست مبارک سے حضرت والا کے سر پر عمامہ باندھ رہے ہیں ؎ یہ نصیب اللہ اکبر! لوٹنے کی جائے ہے یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدً ا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِالْخَلْقِ کُلِّھِمْرضاء بالقضاء کی تصویر حکیم الامّت حضرت تھانوی رحمۃ ا للہ علیہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ایک مقام اخلاص سے بھی بلند ہے وہ ہے، رضاء بالقضاء یعنی اللہ تعالیٰ کے قضاء و قدر کے فیصلوں پر دل و جان سے راضی رہنا ،چناں چہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امّت کو اس کی عملی تعلیم اس وقت دی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہورہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:اے ابراہیم! ہم آپ کی جدائی پر غمگین ہیں ؎ لیکن ہم اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر دل سے راضی ہیں؟ اس واقعے سے معلوم ہوا کہ طبعی غم رضاء بالقضاء کے منافی نہیں ہے، بشرطیکہ دل اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر مطمئن ہو۔ اولیائے صدیقین کو اس مقام کا حاصل ہونا ضروری ہے لیکن اللہ تعالیٰ ان کے مقامِ قرب میں اضافہ او ر مخلوق کو ان کے رضاء بالقضاء کے مقام پر فائز ہونے کا نظارہ کرانے اور سبق دینے کے لیے آزمایشوں میں مبتلا فرمادیتے ہیں۔ ------------------------------