سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
تیسری صورت یہ ہے کہ قیامت کے دن گناہوں کے بدلے میں نیکیاں دی جائیں گی، جیساکہ حدیث شریف میں آتاہے کہ اﷲتعالیٰ ایک بندے سے پوچھیں گے کہ تونے یہ گناہ کیایہ گناہ کیا اورچھوٹے گناہوں کاذکر فرمائیں گے توبندہ بہت ڈرے گا تواﷲتعالیٰ ان چھوٹے گناہوں کے بدلے میں چھوٹی نیکیاں دے دیں گے یہ عطائے شاہی ہوگی،اس پر وہ بندہ کہے گا کہ میرے بڑے بڑے گناہ بھی ہیں وہ توآپ نے ذکرنہیں کیے؟ توپھر اس کے بڑے گناہوں پربڑی نیکیاں دے دی جائیں گی ۔ہرنبی اورولی کے دشمن ارشاد فرمایا کہ اﷲتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا ؎ ترجمہ:اور ہم اسی طرح ( یعنی جس طرح یہ لوگ آپ سے عداوت کرتے ہیں) مجرم لوگوں میں سے ہرنبی کے دشمن بناتے رہے ہیں ۔ اس طرح ہرنائبِ نبی کے بھی دشمن ہوتے ہیں،جعلنا تکوینی ہے تشریعی نہیں، اس لیے ان مجرمین کی پٹائی ہوگی۔گناہ کاعلاج ایک آئینہ لو اور اسے دن میں تین مرتبہ دیکھو کہ شکل بایزید جیسی اورکام کتنے بُرے! اوریہ دعاپڑھے: اَللّٰہُمَّ اَنْتَ حَسَّنْتَ خَلْقِی فَحَسِّنْ خُلُقِیْ ؎ ------------------------------