سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
بیت المقدس کی جانب رکھی گئی اورمسجد کے تین دروازے رکھے گئے ایک دروازہ اس طرف رکھا گیاجس جانب اب قبلہ کی دیوار ہے اوردوسرا دروازہ مغرب کی جانب میں جسے ا ب باب الرحمۃ کہتے ہیں اورتیسرا دروازہ وہ کہ جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آتے جاتے تھے جسے اب باب جبرائیل کہتے ہیں اورجب سولہ یاسترہ ماہ کے بعد بیت المقدس کاقبلہ ہونامنسوخ ہوکرخانہ کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کاحکم نازل ہواتو وہ دروازہ جومسجد کے عقب میں تھا بند کردیاگیا اور اس کے مقابل دوسرا دروازہ قائم کردیاگیا۔ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے جب مسجدکی توسیع کاارادہ فرمایاتو مسجد کے متصل ایک انصاری کی زمین تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان انصاری سے یہ فرمایا کہ یہ زمین جنت کے ایک محل کے معاوضہ میں ہمارے ہاتھ فروخت کردو۔لیکن وہ اپنی عسرت وغربت اورکثیر العیالی کی وجہ سے مفت نہ دے سکے، اس لیے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس قطعہ زمین کو بامعاوضہ دس ہزار درہم ان انصاری سے خرید کر رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اورعرض کیا:یارسول اﷲ! صلی اللہ علیہ وسلم جوقطعہ زمین آپ اس انصاری سے جنت کے محل کے معاوضہ میں خرید فرمانا چاہتے تھے وہ اس ناچیز سے خرید فرمالیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قطعہ بمعاوضہ جنت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے خرید کرمسجد میں شامل فرمایا اوراوّل اینٹ اپنے دست مبارک سے رکھی اورآپ کے حکم سے ابوبکر نے اور پھرعمر اورعثمان اور پھرعلی رضی اﷲ عنہم نے رکھی۔فضائل مسجدنبوی شریف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفرنہ کیا جائے مگرتین مساجد کی طرف ،میری مسجد،مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ؎اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری مسجد میں نماز دوسری مساجد میں نماز پڑھنے سے ہزارگنا افضل ہے ------------------------------