سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
حضرت برنی رحمۃ اللہ علیہ نے وہ اشعاربھی سنائے جوحضرت والا دامت برکاتہم کی وجہ سے موزوں ہوئے تھے۔اشعار ایک دفعہ حضرت والادامت برکاتہم نے مدینہ شریف سے کپڑا خریدا تھااور وہ کپڑا آپ کے ہاتھ میں تھا، توحضرت مولاناعاشق الٰہی صاحب بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ نے دیکھ کر فرمایا ؎ بات مت کرنا کنار و بوس کی ورنہ لے لوں گا تمہاری بوسکی حضرت والا نے مزاحاً ارشاد فرمایاکہ مولانا کایہ ایک ہی شعر صحیح موزوں ہواہے ورنہ مولاناکے شعر ردیف ،قافیہ اور وزن سے آزاد ہوتے ہیں ۔ پھرایک جگہ ناشتے پر جانا ہوا تو اس وزن پر حضرت بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ نے شعر پڑھا جو حضرت والا کے مندرجہ بالا ارشاد کی دلیل ہے ؎ ناشتے کے لیے کافی ہیں پیٹ بھر کی بوٹیاں حاجت نہیں ہے مکھن اور توس کی پھرایک جگہ مدرسے کا سنگِ بنیاد تھا حضرت والابھی ساتھ تھے تواس وقت حضرت بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ شعرپڑھا ؎ مسجد و مدرسہ کی ابتدا ہوتی ہے اس طرح زمین کچی اور چھت ہے پھوس کیسنتِ معلّمیت ۳۰رجب ۱۴۲۰ھ بمطابق ۸نومبر ۱۹۹۹ء بروز پیر فجرکے بعد حضرت والانے فرمایا کہ میراجی چاہتا ہے کہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی اس مسجد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ معلمیت کوادا کروں، کیوں کہ