سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
اَنَّ کااستعمال اَنَّ پانچ جگہ استعمال ہوتا ہے : ۱)درمیانِ کلام میں۔۲) عَلِمَ یَعْلَمُکے بعد،جیسےوَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا غَنِمۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ؎ ۳) لَو ْ کے بعد جیسے: وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوااللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ؎ ۴) لَوْلَا کے بعد جیسے فَلَوْلَا اَنَّہٗ کَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِیْنَ ؎ ۵)فعلظَنَّ یَظُنُّ کےبعدجیسے:یَظُنُّوْنَ اَنَّھُمْ مُّلٰقُوْارَبِّھِمْ وَاَنَّھُمْ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ؎سبق نمبر ۳ جب متعلقات مقدم ہوتے ہیں توکان اور اِنَّ کااسم مؤخر ہوتاہے جیسے۔ اِنَّ لِکُلِّ اُمَّۃٍ فِتْنَۃً ، اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْراً اِنْ کَانَ بَعْدِیْ نَبِیٌّ لَکَانَ عُمَرسبق نمبر ۴۔فوائد مستثنیٰ ۱) کلام مثبت کامستثنیٰ ہمیشہ منصوب ہوتاہے۔ کُلُّ شَیۡءٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجۡہَہٗ ۲)کلام منفی اورمستثنیٰ منہ مذکور ہے تو مستثنیٰ کا اعراب وہی ہوگا جو مستثنیٰ منہ کا ہوگا۔ مَاجَاءَنِیْ اَحَدٌ اِلَّا زَیْدٌ ۳) اگرمستثنیٰ منہٗ مذکور نہیں توحسبِ عامل اعراب ہوگاجیسے مَاجَاءَنِیْ اِلَّا زَیْدٌ۔ ۴) مَاخَلَا مَاعَدَا کامستثنی ٰہمیشہ منصوب ہوگاجیسے بعض شعراء کاقول ہے ۔ کُلُّ شَیْئٍ مَاخَلَا اللہَ بَاطِلٌ ------------------------------