سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
حاضری کاادب راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ روضۂ اقدس پرحاضری کاادب یہ ہے کہ مدینہ شریف پہنچ کر فوراً حاضری کی کوشش نہ کرے، پہلے اپنا مال واسباب ٹھکانے لگائے،غسل کرے ورنہ وضو کرے،اچھے کپڑے پہنے،خوشبو لگائے پھر حاضر ہواور اگرشیخ یاکوئی بزرگ ساتھ ہوتو اس کے ساتھ کم از کم پہلی حاضری دے،چناں چہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ بحرین کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت جن کو وفد عبدالقیس کہاجاتاہے،ایمان لانے کے بعد مدینہ شریف آئی، جوں ہی وہ مدینہ شریف پہنچے ان کواس قدر جوش تھا کہ گھوڑوں کی پیٹھوں سے چھلانگیں ماردیں اوردوڑتے ہوئے مسجدنبوی پہنچے اورحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ادھر ان میں ایک ساتھی جن کانام منذر بن عائذ اورلقب اشج تھاوہ پیچھے رہ گئے۔انہوں نے سب کے گھوڑوں کوسنبھالا انہیں مناسب جگہ باندھا پھرکسی سے پوچھ کرکنویں پرگئے،غسل کیا،دھلے ہوئے کپڑے پہنے خوشبولگائی، پگڑی باندھی پھرحاضری کے لیے تشریف لے گئے ان کے جانے سے قبل پیغمبر علیہ السلام نے پوچھا کہ کوئی تم میں باقی تو نہیں رہ گیا؟ تو ان صحابہ نے عرض کیا کہ ایک ساتھی باقی ہے اتنی دیرمیں وہ بھی حاضرہوئے پیغمبرعلیہ السلام نے ان کااستقبال فرمایااورفرمایاکہ تجھ میں دوصفات ایسی ہیں کہ جس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ تجھ سے محبت کرتے ہیں ایک بردباری اور ایک ہرکام کوٹھہرٹھہر کرکرنا۔؎ اس لیے حاضری میں عجلت نہ کرے بلکہ حضرت اشج رضی اﷲعنہ کی سنت پرعمل کرے۔(جامع)مدینہ شریف کاادب اورحق ارشاد فرمایا کہمدینہ شریف کاغایت ادب ملحوظ رکھے۔ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہندوستان کاایک شخص مدینہ شریف گیاوہاں ------------------------------