سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
حضرتِ والافرماتے ہیںکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ محبوبیت ہے کہ اﷲتعالیٰ نے اپنے گھروالوں کو مؤخر کردیا اور اپنے محبوب کے گھروالوں کاحق مقدم کردیا۔آلِ عمررضی اللہ عنہ کے باغ میں بعدالمغرب قاری رمضان صاحب(مرحوم)نے حضرتِ والا سے عرض کیاکہ مسجد قباء کے مغرب میں حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اولاد کاعجوہ کاباغ ہے اور وہ آپ کو اپنے ہاںتشریف آوری کی دعوت دے رہے ہیں۔ حضرت والانے بخوشی قبول فرمالی اورمغرب کے بعد تشریف لے گئے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اٰل میں اس وقت موجودہ شیخ عبدالحمید عباس نے جوکہ معمر شخص تھے،اپنی اولاد کے ساتھ حضرت کااستقبال فرمایا اورعربوں کی نشست خاص حضرت والاکے لیے تیار کی گئی تھی، بیٹھنے کے بعد قہوہ اور کھجور سے تواضع کی گئی اور اسکے بعد شیخ عبدالحمید نے نصیحت کی درخواست کی جس پرحضرت والا نے بلاتکلف عربی میں تقریر فرمائی، تقریر سن کر شیخ عبدالحمید عباس نے کہا وَاللہِ ھٰذَا عِلْمٌ وَالْعِلْمُ یَرْفَعُ الْاِنْسَانَ(خدا کی قسم!یہ علم ہے اورعلم انسان کو بلند کرتاہے)حضرت ِوالادامت برکاتہم کی عربی تقریر قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اِنَّ الْعَافِیَۃَ بَعْدَالْاِیْمَانِ نِعْمَۃٌ عُظْمٰی؎ وَقَالَ لِلْعَبَّاسِ رَضِیَ اللہُ عَنْہٗ أَیْ لِعَمِّہٖ سَلِ اللہَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ؎ وَقَالَ مُلَّا عَلِی الْقَارِیْ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فِیْ شَرْحِ الْحَدِیْثِ فِیْ شَرْحِ الْمِشْکوٰۃِ الْمُسَمّٰی بِالْمِرْقَاۃِ اَلْعَافِیَۃُ مَاالْمُرَادُ بِالْعَافِیَۃِ، فَکَتَبَ فِیْ شَرْحِ الْمِشْکوٰۃِ اَلْمُرَادُ بِالْعَافِیَۃِ اَلسَّلَامَۃُ فِی الدِّیْنِ مِنَ الْفِتْنَۃِ ------------------------------