سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ:اگر تم کو زخم پہنچ جاوے تو اس قوم کو بھی ایساہی زخم پہنچ چکاہے اور ہم ان ایّام کو ان لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہاکرتے ہیں اورتاکہ اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کو جان لیویں اور تم میں سے بعضوں کو شہید بناناتھا اور اﷲتعالیٰ ظلم کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتے۔ اﷲ تعالیٰ دن بدلتے رہتے ہیں تاکہ لوگ اسلام صرف اخلاص سے قبول کریں، نہ کہ جیتنے والی پارٹی سمجھ کر داخل ہوں اس لیے شکست بھی ہوتی ہے اسلام میں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں لَوْکَانَتِ النُّصْرَۃُ دَائِمًا لِلْمُؤْمِنِیْنَ لَکَانَ النَّاسُ یَدْخُلُوْنَ الْاِسْلَامَ عَلٰی سَبِیْلِ الْیَمَنِ وَالْفَألِ؎شہادت کاراز میدانِ اُحد میں جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شہید ہوئے، تو اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی وَیَتَّخِذَ مِنْکُمْ شُھَدَآءَ(کرے تم میں سے شہید) تاکہ منعم علیہم (انبیاء ،صدیقین،شہداء، صالحین) چاروں طبقوں کامصداق درست ہوجائے مدینہ شریف کی عورتوں نے شہدا ء کے لواحقین کوتسلی دیتے ہوئے کہاتھا وَیَتَّخِذَ مِنْکُمُ الشُّھَدَآءَیعنی شہداء میں الف لام استعمال کیاتھا،لیکن جب اﷲتعالیٰ نے آیت مبارکہ نازل فرمائی توالف لام ہٹادیا، تاکہ نکرہ ہونے کی وجہ سے قیامت تک کے شہید داخل ہوجائیں اورشہادت کادروازہ کھلارہے ۔ اورشہادت کاایک رازیہ بھی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت سمندروں کے پانی اوردرختوں کے قلموں سے بھی نہیں لکھی جاسکتی، جیساکہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے۔ تواﷲتعالیٰ نے اپنی عظمتوں کولکھوانے کے لیے عاشقوں کے خون کومنتخب کیااور عاشقوں کے خون سے اپنی عظمت کی تاریخ لکھوائی اور ان عاشقوں نے بزبان حال کہا کہ ہماراخون ممنونِ کرم الٰہی ہے۔لیکن اگرکافر کی تلوار سے شہادت حاصل نہ ہو،تو اپنے خونِ آرزو سے شہادت حاصل کرے اور یہ شہادت صرف اﷲ تعالیٰ دیکھتے ہیں،کسی کو اس کاعلم نہیں ہوتا، لیکن اس کی خوشبو پھیل جاتی ہے ؎ ------------------------------