سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
سے پاک ہوتے ہیں،آخرمیں فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کے راستے میں احباب پرخرچ کرے کنجوس نہ ہو جس کی جمع کناجیس آتی ہے۔وہ امیرِ کناجیس ہے۔ بخل کو تضاد ہے نبوت اورولایت سے ہمیشہ اولیائے کرام کادسترخوان وسیع رہا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب فوت ہونے لگے تواسی سخاوت کی وجہ سے اسّی ہزار دینا ر کے مقروض تھے، اپنے بیٹے سے فرمایا کہ مدینہ شریف میں فلاں دوست سے کہناکہ میرا قرضہ ادا کردے کیوں کہ اس کی محبت اوراخلاص پرناز تھا ؎ ناز براں کن کہ خریدار تست فرمایا! میرے شیخ فرمایاکرتے تھے کہ وہ شخص کتناخوش قسمت تھا جسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے شخص کاقرضہ ادا کرنے کی سعادت ملی۔حدیث زُرْغِبًّا تَزْدَدْحُبًّا کی شرح ارشاد فرمایا حدیث شریف میں ہے زُرْغِبًّا تَزْدَدْحُبًّا ؎کبھی کبھی ملو اس سے محبت بڑھے گی اس پر اشکال ہوتاہے کہ حضرت ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کُنْتُ اَلْزَمُ النَّبیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشِبْعِ بَطَنِیْ کہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو چمٹارہتا تھا ؎پیٹ بھر روٹی پر، تواس میں تعارض ہے۔ تواس کا جواب مولانا جلال الدین رومیرحمۃ اللہ علیہ نے دیا ہے ؎ نیست زرغبًا وظیفہ عاشقاں سخت مستسقی ست جاں صادقاں کبھی کبھار ملنا عاشقوں کاطریقہ نہیں کیوں کہ ان کی جان سخت پیاسی ہوتی ہے نیست زرغبًا وظیفہ ماہیاں زانکہ بے دریا ندارند انس جاں ------------------------------