سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
قسم کے لوگوں کو اشکال ہوجاتا تھاکہ مسجدِ حرام کی اشراق چھوڑ کردین کی بات سننے کے لیے جارہے ہیں، مذکورہ بالا مضمون حضرت والا نے اس مزاج کی اصلاح کے لیے فرمایا۔محبت کی لغت مفسر عظیم علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محبت ایسی لغت ہےکہ جب تک شفتین(دونوں ہونٹ) نہ ملیں تویہ لفظ ادا نہیں ہوتا،محبت اپنی لغت کے اعتبار سے بھی متقاضی وصلِ دوام ہے جب اسم ایسا ہے تومسمٰی کیساہوگا؟ اورمسمٰی کامحل قلب ہے اورقلب لسان سے افضل ہے ۔دلیلِ محبت ارشاد فرمایا کہ حدیث شریف میں آتاہے : وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ؎ یہ حدیث قدسی ہے: وَالْحَدِیْثُ الْقُدْسِیُّ ھُوَ الْکَلَامُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہُ النَّبِیُّ بِلَفْظِہٖ وَیُنْسِبُہُ اِلٰی رَبِّہٖ ؎ حدیث قدسی وہ کلام ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے الفاظ کے ساتھ بیان کریں اور منسوب کریں رب تعالیٰ کی طرف۔اس حدیثِ قدسی میں اﷲتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میری محبت واجب ہے ان لوگوں کے لیے جو میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے ہیں اورمیری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھتے ہیں اورمیری وجہ سے ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں اور میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں تو اس حدیثِ قدسی میں اس بات کی دلیل ہے کہ مربی کے ساتھ جس کو جتنی محبت ہوگی ------------------------------