سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
مروہ پرارشاد مروہ پرارشاد فرمایا کہ ایک علمِ عظیم عطا ہوا ہے۔عرفات اورسعی میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعامنقول ہے : لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ؎ یہ ایسی دعا ہے جس میں کوئی دعانہیں مانگی گئی۔ اس میں اﷲ تعالیٰ کی تعریف ہے اس کی اصل وجہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کانقشِ قدم ہے کہ چوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگی اس لیے اس مقام پر اس کامانگنا مسنون ہے اور ایک رازملاعلی قاری نے فرمایا کہ ثَنَاءُ الْکَرِیْمِ دُعَا ءٌ(کریم کی تعریف بھی دعاہے) کیوں کہ جب آقاخوش ہوجائے گا توسب دے گا۔صفا پرارشادات آخری چکرمیں خُذۡ مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ صَدَقَۃً کی تفسیر اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: خُذۡ مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمۡ وَ تُزَکِّیۡہِمۡ بِہَا وَ صَلِّ عَلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمۡ ؕ وَ اللہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ؎ ترجمہ:آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ ( جس کو یہ لائے ہیں ) لے لیجیے جس کے ( لینے کے ) ذریعہ سے آپ ان کو ( گناہ کے آثار سے ) پاک صاف کردیں گے اور ان کے لیے دعاکیجیے، بلاشبہ آپ کی دعا ان کے لیے موجب ِاطمینان (قلب) ہے اور اﷲتعالیٰ خوب سنتے ہیںاورخوب جانتے ہیں ۔ ------------------------------