سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
اﷲتعالیٰ سے دوری کاوبال ارشادفرمایاکہمیرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جب چکی چلتی ہے، توجودانے کھونٹے کے قریب ہوتے ہیں وہ نہیں پستے اور جودورہوتے ہیں وہ پستے رہتے ہیں،اسی طرح جولوگ اﷲ تعالیٰ سے دورہوجاتے ہیں وہ زمین وآسمان کی چکی میں پستے رہتے ہیں اور جو اﷲ تعالیٰ کے قریب ہوتے ہیں وہ امن و عافیت میں ہوتے ہیں،اسی کو خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ بلائیں تیر اور فلک کماں ہے چلانے والا شہنشہاں ہے اسی کے زیرِقدم اماں ہے بس اور کوئی مفرنہیں ہےحرم کی تقریر ارشاد فرمایاکہحرم کی تقریر عجم کی سوسال کی تقریرسے افضل ہے اور اثر انگیزہے،اس لیے کہ جیساجغرافیہ ہوتاہے ویسی ہی تاریخ ہوتی ہے اورمدینہ شریف جیسا جغرافیہ کون پیش کرسکتا ہے،جہاں سیدالانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم آرام فرماہیں اور جہاں ستر شہداء نے ایک ہی دن میں گردنیں کٹوادیںاوران کے جنازے زبانِ حال سے کہہ رہے تھے ؎ ان کے کوچے سے لے چل جنازہ میرا جان دی میں نے جن کی خوشی کےلیے بے خودی چاہیے بندگی کے لیےدامنِ احد میں عصر کے بعد حضرتِ والا مع احبابِ دامنِ احدمیں شہداء کے مزارات پرحاضر ہوئے اور ایصالِ ثواب کے بعدیہ دعافرمائی:اے اﷲ تعالیٰ!ان شہدائے احد کے خون ووفاداری کے صدقے ہمیں بھی وفاداری سکھلادیجیے اورہرلمحے آپ کوراضی رکھنے کی توفیق عطافرمادیجیے اوراپنی ناراضگی سے بچالیجیے ؎