سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
چناں قحط سالی شد اندر دمشق کہ یاراں فراموش کردند عشق کہ دمشق میں ایک دفعہ قحط پڑا تویاروں کوعشق بھول گیا، تومعلوم ہواکہ سب گندم کافساد ہے، اگر گندم نہ ملے تودُم نہیں اٹھتی، یہ عشق نہیں فسق ہے،عشق سے زیادہ اہم روٹی تھی جب روٹی نہ ملی توعشق بھول گیا ؎ اَلنِّعْمَۃُ اِذَا فُقِدَتْ عُرِفَتْشیخ حمادرحمۃ اللہ علیہ کافرمان ارشاد فرمایا کہامام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاذ شیخ حماد رحمۃ اللہ علیہ محدث عظیم اورتابعی سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی عیادت کے لیے گئے جبکہ وہ مرض الموت میں تھے، تووہ شیخ حماد کودیکھ کر رونے لگے کہ میراکیابنے گا؟ توشیخ حمادنے فرمایا کہ نہ گھبرائیں بڑے کریم مالک کے پاس جارہے ہیں اگراﷲتعالیٰ مجھے قیامت کے دن اختیار دیں کہ مجھے حساب دیں گے یا والدین کو تومیں اﷲتعالیٰ کوحساب دینا اختیار کروں گا کیوں کہ اﷲتعالیٰ کی رحمت غیرمحدود ہے جبکہ والدین کی رحمت محدود ہے۔حرمین میں باہمی محبت ارشاد فرمایاکہبزرگوں نے فرمایا ہے کہ جوحرمین میں محبت سے رہتے ہیں وہ ہمیشہ محبت سے رہیں گے اورجوحرمین میں لڑیں گے ان کی دوستی مشکل ہے۔گناہ کاوبال اورقبولِ توبہ کی علامت ارشاد فرمایاکہ گناہ کرنے سے دوچیزیں پیداہوتی ہیں: ۱) ظلمت اور اندھیرا۔۲) گرمی کیوں کہ گناہ کامرکز جہنم ہے، جوہیڈ آفس کامزاج ہوتا ہے وہی برانچ کاہوتا ہے،توتوبہ کی قبولیت کی علامت یہ ہے کہ جب دل کی گرمی ٹھنڈک سے اوراندھیرے اجالوں سے بدل جائیں توتوبہ قبول ہوگئی۔