سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
عرض مرتب اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْاَنْبِیَآءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ ؎ اﷲ تعالیٰ نے اپنی ولایت اوردوستی کامدار ایمان اور تقویٰ کوبنایاہے اورتقویٰ کاحصول دوچیزوں پرمبنی ہے، ایک خود گناہ سے بچنے کی ہمت کرنا اوریہ ہمت اﷲ تعالیٰ نے ہرایک کو عطا فرمائی ہے، ورنہ تقویٰ کاحکم نہ دیتے۔ دوسری چیز حصولِ تقویٰ کے لیے صحبت صالحین ہے، جس کا حکم اﷲ تعالیٰ نے وَکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ؎ میں فرمایا۔ سیدی ومرشدی عارف باﷲحضرت مولانا الشاہ حکیم محمداختر صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ پیر اورمرید اگردونوں مسافرہوں توبہت زیادہ نفع ہوتاہے، کیوں کہ دونوں غریب الوطن اورمستحقِ رحمتِ الٰہی ہوتے ہیں ۔ احقرنے پہلا سفرحضرت والاکے ساتھ برما، بنگلہ دیش کا کیا تھا، جس کے حالات وواقعات اور حضرت والا کے ارشادات و ملفوظات ’’سفرنامہ رنگون وڈھاکہ‘‘ کے عنوان سے مرتب کیے تھے، اﷲ تعالیٰ نے اسے خوب شرف قبولیت بخشااور اس کے کئی ایڈیشن چھپ کر تقسیم ہوچکے ہیں اور سالکین راہِ خدا ------------------------------