سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
نعتیہ اشعار بندہ عرض کرتاہے کہ کسی کے اشعار اس موقع پر یاد آئے ؎ مسجدِ نبوی یہ تو بتا سماں وہ کیسا پیارا ہوگا صحن میں آقا بیٹھے ہوں گے گرد صحابہؓ کا حلقہ ہوگا بزم نبوت میں صدیقؓ بھی فاروق ؓ بھی عثمانؓ و علیؓ بھی سارے صحابہؓ تارے ہوں گے بیچ میں چاند چمکتا ہوگامسجدِ نبوی شریف احقر جامع اجمالاً مسجد نبوی کی تاریخ عرض کرتاہے : حضورِاقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب قبا سے مدینہ کی جانب چلے،تو مدینہ شریف کے ہرقبیلے کی خواہش تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں ٹھہریں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ شریف میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا:اس اونٹنی کوچھوڑ دو یہ اﷲتعالیٰ کی طرف سے مامور ہے چناں چہ وہ اونٹنی قبیلہ بنی نجارمیں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس بیٹھی اور ان ہی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوّل میزبان بننے کاشرف حاصل ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ شریف پہنچتے ہی مسجد بنانے کی فکر فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام گاہ کے قریب ایک مربد تھا جہاں کھجوریں خشک کی جاتیں تھیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایاکہ یہ جگہ کس کی ہے؟ توبتلایاگیاکہ دویتیم بچے سہل اورسہیل کی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں یتیموں کو بلایا، تاکہ ان سے یہ قطعہ خرید کر مسجد بنائیں اوران کے چچا سے جن کے زیر تربیت یہ دونوں یتیم تھے خرید وفروخت کی گفتگو فرمائی۔ان دونوں نے کہا کہ ہم اس زمین کو بلاکسی معاوضہ کے آپ کی نذرکرتے ہیں، ہم اﷲتعالیٰ کے سوا کسی سے اس کی قیمت کے خواستگارنہیں مگر آپوصلی اللہ علیہ وسلم نے قبو ل نہیں فرمایا اورقیمت دےکرخرید فرمایا۔