سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
اس دعا میں حق و باطل کو دیکھنے،حق پرچلنے اور باطل سے بچنے کی توفیق بھی مانگی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ توفیق کے بجائے لفظ رزق استعمال کیا اس کی دو وجہیں میرے قلب میں اﷲ تعالیٰ نے ڈالیں اور شایدیہ بات کسی کتاب میں نہ ملے۔ ۱) ایک وجہ یہ ہے توفیق عام نہیں ہے،صرف اہلِ توفیق کوملتی ہے اوررزق عام ہے یہاں تک کہ جانوروں کارزق بھی اﷲتعالیٰ کے ذمہ ہے۔ قرآن مجید ناطق ہے: وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا عَلَی اللہِ رِزۡقُہَا وَ یَعۡلَمُ مُسۡتَقَرَّہَا وَ مُسۡتَوۡدَعَہَا ؕ کُلٌّ فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ؎ ترجمہ:اور کوئی (رزق کھانے والا)جاندار روئے زمین پرچلنے والا ایسانہیں کہ اس کی روزی اﷲتعالیٰ کے ذمہ نہ ہو اور وہ ہرایک کی زیاد ہ رہنے کی جگہ کو اور چند روز رہنے کی جگہ کو جانتا ہے۔ سب چیزیں کتاب مبین(یعنی لوح محفوظ) میں(بھی) منضبط اور مندرج ہیں ۔ تو آپ نے یہ چاہا کہ اس دعاکی برکت سے جتنے نالائق ہیں کہ اہلِ توفیق میں سے نہیں توبطورِرزق کے ان کے لیے بھی یہ بات لکھ لی جائے اور اس طرح وہ حق کی راہ پاجائیں۔ ۲) دوسری وجہ یہ ہے کہ کسی جاندار کو اس وقت تک موت نہیں آئے گی جب تک رزق مکمل نہ کرلے،جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے۔ اِنَّ نَفْسًا لَّنْ تَمُوْتَ حَتّٰی تَسْتَکْمِلَ رِزْقَھَا؎ تو اس دعاکی برکت سے موت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک حق پرچلنے اورباطل سے بچنے والانہیں ہوگا ولی اﷲ نہیں ہوجائے گا۔قبلِ عشاء درحرم محترم حضرت والاحرم مکہ میں باب الندوہ سے تشریف لایاکرتے تھے اورحطیم کی ------------------------------