سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
جوآدمی وضوکرے اوربہترین وضوکرے اورپھر مسجد قباء میں آئے اورپھر وہاں چار رکعات نماز پڑھے اس کے لیے عمرہ کرنے کے برابر (اجر)ہے۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الرُّقَیْشِ الْأَسَدِیِّ قَالَ جَاءَ نَااَنَسُ ابْنُ مَالِکٍ اِلٰی مَسْجِدِ قُبَاءَ فَصَلَّی رَکَعْتَیْنِ اِلٰی بَعْضِ ھٰذِہِ السَّوَارِیْ ثُمَّ سَلَّمَ وَجَلَسَ وَجَلَسْنَا حَوْلَہٗ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللہِ مَااَعْظَمَ حَقَّ ھٰذَاالْمَسْجِدِ لَوْکَانَ عَلٰی مَسِیْرَۃِ شَہْرٍکَانَ اَھْلًا اَنْ یُؤْتٰی مَنْ خَرَجَ مِنْ بَیْتِہٖ یُرِیْدُہٗ مُتَعَمِّدً ااِلَیْہِ لِیُصَلِّی فِیْہِ اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ اَقْبَلَہُ اللہُ بِاَجْرِ عُمْرَۃٍ؎ سعید بن رقیش الاسدی فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت انس ابن مالک رضی اللہ عنہ مسجدِ قباء میں تشریف لائے اور ایک ستون کے پیچھے دورکعات نماز پڑھی،سلام کے بعد تشریف فرماہوئے، توہم سب آپ کے اردگرد گھیرا بناکر بیٹھ گئے، توفرمایا! سبحان اﷲ کس قدر بڑا اس مسجد کاحق ہے اگریہ ایک مہینے کے فاصلے پر بھی ہوتی توپھر بھی اس کی زیارت کے لیے آناہوتا، جوشخص اپنے گھر سے نکلے اس مسجد کی زیارت کاارادہ کرکے پھراس میں چاررکعت نما ز پڑھے اﷲ تعالیٰ اس کوعمرہ کااجر عطافرمائے گا۔ پیغمبر علیہ السلام نے یہاں چودہ یا چار دن قیام فرمایا اورجمعۃ المبارک کو مدینہ شریف کی طرف روانہ ہوئے، راستے میں جمعہ کاحکم آیااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ ادا فرمایا، جہاں آج مسجدِجمعہ بنی ہوئی ہے پھروہاں سے مدینہ شریف تشریف لے گئے اور حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان پرقیام فرمایا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ جس دن پیغمبرعلیہ السلام مدینہ شریف میں جلوہ افروز ہوئے، پورامدینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انوارات سے چمک اٹھا۔ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم ہرہفتہ کے روز قباء تشر یف لایاکرتے تھے،کبھی سواری پرتشریف لاتے اورکبھی پیدل تشریف لاتے۔مسجد نبوی سے قباء کافاصلہ تین میل ہے،احقر نے اس سفرمیں بھی اور بعد کے اسفار میں بھی حضرتِ والاکو ہفتہ کے رو ز ------------------------------