سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
قبا کی زیارت و نفلوں سے اختر ہر اک راہِ سنّت سے پُر نور ہوں گا ہر اک امر میں راہِ سنّت پہ چل کر خدا کے کرم سے میں منصور ہوں گا (حضر ت والادامت برکاتہم) راقم عرض کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوجب ہجرت کاحکم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدیق اکبررضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر یکم ربیع الاوّل بروز پیر مکہ شریف سے روانہ ہوئے،تین دن غارِ ثور میں قیام کیاپھروہاں سے چلتے ہوئے آٹھ ربیع الاوّل بروز پیر ہی قباء کے مقام پر پہنچے، جو مدینہ شریف سے تین میل کے فاصلے پر ہے انصار نے آپ کابڑاپرتپاک استقبال کیااور آپ نے اپنے قبیلے کے سردار کلثوم بن ادہم (جوکہ اگرچہ کافر تھا مگراپنے قبیلے کاسردار تھا)کے گھرقیام کیا،آپ نے وہاں خود مسجدقباء کے نشانات لگاکر اس کی بنیاد رکھی اوربنفسِ نفیس اس کی تعمیر میں آپ شامل ہوئے، اسلام میں تعمیر ہونے والی سب سے پہلی مسجد یہی ہے۔قر آن مجید میں ہے : لَمَسۡجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقۡوٰی مِنۡ اَوَّلِ یَوۡمٍ اَحَقُّ اَنۡ تَقُوۡمَ فِیۡہِ ؕ فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا ؕ وَ اللہُ یُحِبُّ الۡمُطَّہِّرِیۡنَ؎ ترجمہ:البتہ جس مسجد کی بنیاد اوّل دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے ( مراد مسجد قباء) وہ (واقعی) اس لائق ہے کہ آپ اس میں ( نماز کے لیے ) کھڑے ہوں اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ تَوَضَّاَفَاَ حْسَنَ وُضُوْءَ ہٗ ثُمَّ جَآءَ مَسْجِدَ قُبَاءَ فَیَرْکَعُ فِیْہِ اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ کَانَ لَہٗ عَدْلُ عُمْرَۃٍ ؎ ------------------------------