سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
امام زہری رحمۃ اﷲ علیہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲصلی اللہ علیہنوسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کوحکم دیاکہ اس زمین کی قیمت دے دیں۔ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے دس دینار اس کی قیمت میں اداکیے۔ بعدازاں اس زمین پر جوکھجور کے درخت تھے آپ نے ان کے کٹوانے اورقبور مشرکین کے ہموار کردینے کا حکم دیا اور اس کے بعد کچی اینٹیں بنانے کاحکم دیا اورخود بنفسِ نفیس اس کے بنانے میں مصروف ہوگئے اورانصارومہاجرین بھی آپ کےہمراہ شریک تھے۔صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اینٹیں اٹھااٹھاکر لاتے اور یہ شعر پڑھتے جاتے ؎ اَللّٰھُمَّ اِنَّ الْاَجْرَ اَجْرَ الْاٰخِرَۃ فَارْحَمِ الْاَنْصَارَوَالْمُھَاجِرَۃِ؎ ترجمہ:اے اﷲتعالیٰ بلاشبہ حقیقت میں اجر توآخرت کااجرہے پس توانصار اورمہاجرین پررحم فرما ؎ اَللّٰھُمَّ إِِنَّہٗ لَاخَیْرَ اِلَّا خَیْرَ الْاٰخِرَۃِ فَانْصُرِ الْاَنْصَارَ وَالْمُھَاجِرَۃ؎ ترجمہ:اے اﷲتعالیٰ آخرت کی بھلائی اور خیر کے سوا کوئی خیر اوربھلائی نہیں پس توانصار اورمہاجرین کی مدد فرما جو صرف آخرت کی بھلائی اورخیر کے خواہاں ہیں۔ یہ مسجد اپنی سادگی میں بے مثل تھی،کچی اینٹوں کی دیواریں تھیں،کھجور کے تنوں کے ستون تھے اورکھجور ہی کی شاخوں اور پتوں کی چھت تھی۔ جب بارش ہوتی توپانی اندرآتا، اس کے بعد چھت کوگارے سے لیپ دیاگیا۔ سوگز لمبی اورتقریباً سوہی گز عریض تھی اور تقریباً تین ہاتھ گہری بنیادیں تھیں، دیواروں کی بلندی قد آدم سے زائد تھی دیوارِقبلہ ------------------------------