سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
سبز گنبد پہ جس کی نظر ہو وہ بھلا جائے کس گلستاں میں کیا کہوں رفعت شانِ گنبد کچھ نہیں دم ہے اختر زباں میں (حضرت والادامت برکاتہم) تجلّی جو ہے سبز گنبد پہ ہر دم اسے رشکِ شمس و قمر دیکھتے ہیں تصوّر میں آتا ہے جب سبز گنبد تو ایمان کو گرم تر دیکھتے ہیں (حضرت والادامت برکاتہم) راقم عرض کرتا ہے کہ نافع ابن ابی نعیم ذکرفرماتے ہیں کہ پیغمبر علیہ السلام کی قبر شریف قبلے کی جانب پہلے نمبر پر ہے اور اس کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے پاس ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کاسرہے اور اس کے پیچھے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے کندھوں کے پاس حضرت عمررضی اللہ عنہ کاسرہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے گھرکو دوحصوں میں تقسیم کررکھا تھا ایک حصے میں قبور تھیں اوردوسرے حصے میں خود رہتی تھیں اور اس کے درمیان ایک دیوار بنائی ہوئی تھی اورحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا قبروں کے حصے میں گھریلو کپڑوں میں داخل ہوجاتیں تھیں لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دفن کیاگیا توپھروہ بغیراہتمام اور اچھی طرح کپڑے لپیٹے بغیر داخل نہیں ہوتی تھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی قبرکی مٹی لے جاتے تھے توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ ایک دیوار بنادی جائے، لیکن اس دیوار میں ایک طاق رکھ دیاگیا تھاپھرلوگ اس میں سے بھی مٹی لے