سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
کرکے مولانا کی خانقاہ قونیہ پہنچا اور میرے ساتھ ۳۲آدمی تھے جن میں علماء بھی تھے۔ وہاں پرمثنوی شریف کادرس دینے کاشرف بھی حاصل ہوا، پڑھنے والے سب علماء تھے اورانہوں نے آگے مثنوی پڑھانے کی اجازت بھی لی۔ پھراس جنگل میں حاضری ہوئی جووہاں سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، جہاں مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے اٹھائیس ہزار اشعار کہے، آج بھی مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کے انوارات محسوس ہوتے ہیں،اسی جگہ مولاناجلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ یہ شعر پڑھاکرتے تھے ؎ آہ را جز آسمان ہمدم نہ بود راز رہ غیر خدا محرم نہ بود کہ جب میں آہ کرتاہوں توسوائے آسمان کے میرے ساتھ کوئی نہیں ہوتا اورمیری محبت کے راز کو اﷲتعالیٰ کے سواکوئی نہیں جانتا، لیکن پھرفرمایا ؎ از کجا بینی تو خوں بر خاک ہا پس یقین می داں کہ آں از چشمہ ما جہاں کہیں بھی دیکھناکہ خون پڑا ہوا ہے، توسمجھ لینا کہ جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ ہی کی آنکھوں سے نکلاہوا ہے پھرفرمایا ؎ در مناجاتم ببیں خونِ جگر اے مخاطب! میری مناجات میں میرے جگرکاخون بھی شامل ہوتاہے، یہ آنسو پانی نہیں ہیں بلکہ جگر کاخون ہے جوخوف خداسے پانی ہوگیا۔ پھران آنسوؤں کے بارے میں فرمایا کہ ؎ کہ برابر می کند شاہ مجید اشک را در وزن با خون شہید وہ اﷲتعالیٰ کی ذات ان آنسوؤں کو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتی ہے ۔